بی این ایم کی جانب سے بلوچستان میں انسانی حقوق حوالے ماہ فروری کی رپورٹ جاری

311
بی این ایم ماہ فروری رپورٹ:70 سے زائد آپریشنز،173 افراد لاپتہ،14 نعشیں برآمد،6 شہید

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری ماسٹردل مرادبلوچ نے فروری 2018 کی ماہانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ بلوچستان بھر میں فورسز نے70 سے زائد فوجی آپریشنز کیے جس میں چھاپے بھی شامل ہیں، ان آپریشنز میں173 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا جنکی تفصیل سند کے طور پربی این ایم کے پاس موجود ہیں جبکہ اس میں ریاستی فورسز کے اپنے بیانات جس میں گیارہ فروری کوبیس افراد اور چوبیس فروری کو گیارہ افراد کو مشتبہ قرار دے کر حراست میں لینے کا دعوی کیامگر انہیں بھی کسی میڈیا یا اپنے عدالت میں پیش نہیں کیاگیا، وہ بھی اس تعداد میں شامل ہیں۔یہاں میڈیاکی جانب داری او ر سچائی پر پردہ ڈالنے کی پرانی روش جار ی رہا۔پاکستانی اور عالمی میڈیاہاؤسزنے فوج اور ریاست پاکستان کے سامنے یہ سوال نہیں رکھا کہ جن جن افراد کی حراست میں لینے کی تصدیق خود ریاست کے ادارے کررہے ہیں وہ کہاں اور کس حال میں ہیں ؟
اس ماہ بھی جانب دار ، خوف زدہ یا باقاعدہ بلوچ نسل کشی میں برابر کے شریک میڈیا حسب روایات ریاستی بیانیہ پر آمنا و صدقنا کہہ کر بلوچ کے بارے میں دروغ گوئی ، جھوٹی خبریں اور پاکستانی بیانیے کی تشہیر میں مصروف رہا ۔اسی ماہ14 نعشیں ملیں جس میں سے 6 بلوچ فرزند فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے،ان میں گزشتہ برس فوجی بمباری سے زخمی فاطمہ بلوچ بھی شامل ہیں۔ جبکہ8 افراد کی ہلاکت کے محرکات سامنے نہ آ سکے ،ان8 افراد میں سے ایک شخص کو پنجگور پولیس نے فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔دوران آپریشن فورسز نے 80 سے زائد گھروں میں لوٹ مار کرکے تمام اشیاء کا صفایا کر دیا اور اسی ماہ20 سے زائد گھروں کو بھی نذر آتش کیا گیا۔ شادی کور میں فورسز و لشکر خراسان نے ایک ذکری عبادت گاہ کو منہدم کیا ۔دروان آپریشن ،اونٹ،گدھوں سمیت بڑی تعداد میں مویشوں کو بھی فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔تین گھروں اور چار اسکولوں پر قبضہ کر کے انکو آرمی چوکیوں میں تبدیل کرنے کے ساتھ25 سے زائد نئی چوکیاں قائم کی گئیں۔جبکہ 41 افراد فورسز کی تشدد خانوں سے بازیاب ہوئے ۔
مرکزی انفارمیشن سیکریٹری ماسٹردل مرادبلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کے مداخلت کے بغیر پاکستا ن اپنی فوجی بربریت اوربلوچ نسل کشی میں بدستور اضافہ ہی کرے گا۔پاکستان بلوچ مسئلے کو یک فریقی مسئلے کی طرح اپنے فوجی طاقت سے ختم کرنے کی کوشش میں مظالم کی انتہاء کررہاہے ،لیکن فوجی جارحیت، قومی نسل کشی اوراستحصال سے قوموں کی جغرافیہ اور وجود کو ختم نہیں کیاجاسکتا ہے۔ دنیامیں قوموں کی تاریخ یہی ہے کہ دوقومی اور دو فریقی مسائل کو ایک فریق اپنی طاقت سے کبھی بھی حل یاختم نہیں کرسکتاہے۔ پاکستان اور دنیا کو جلد یا بدیر بلوچ قوم کو ایک فریق تسلیم کرناہوگا۔بلوچ قوم کو فریق اوربلوچستا ن کو مقبوضہ خطہ تسلیم کئے بغیر نہ صرف بلوچستان میں انسانی خون بہتارہے گا بلکہ پاکستان کی موجودہ صورت میں موجودگی جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی کا خواب ہمیشہ کے لئے خواب رہے گا ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کا بلوچ قوم کے خلاف جاری فوجی آپریشن اوربربریت میں چین کا کردار روزبہ روز بڑھتا جا رہاہے۔ چین اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے لئے بلوچ سرزمین پر سی پیک سمیت کئی استحصالی منصوبوں کی تکمیل کے لئے پاکستان کے جنگی جرائم میں براہ راست شریک جرم ہے۔ چینی عزائم بلوچ قومی نسل کشی کے ساتھ پورے خطے کے لئے بھیانک اثرات کے حامل ہیں مگر اب بھی بلوچ قوم اکیلے پاکستان اور چینی عزائم کے خلاف مزاحمت کررہاہے۔ اس مزاحمتی جنگ میں پاکستا ن تمام عالمی قوانین کی مکمل خلاف ورزی کررہاہے لیکن اس کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ان قوانین پر عمل درآمد کرانے کے ذمہ دارادارے اپنی فرائض فراموش کرچکے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہرمہینے گزشتہ کی نسبت بربریت اور مظالم میں کئی گنا اضافہ کرتاہے۔ اس مہینے بلوچستان کے طول و عرض میں فوجی جارحیت میں اضافہ کیاگیا بولان ،مستونگ ،قلات ،سبی ،شوران ،سنی ،خضدار،گریشگ ،جھاؤ،مشکئے، آواران، کولواہ،گچگ، گوادر، پسنی،، تربت، تمپ، مند، دشت، گورکوپ، پروم، پنجگوراوربلیدہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقے فوجی آپریشنوں کی زد میں رہے ۔ پاکستان کی فوج اور دوسرے ریاستی ادارے بلوچ نسل کشی ،لاپتہ کرنے اوربلوچ گھروں کو نذرآتش کرنے میں مصروف رہے۔ بلوچستان کے طول و عرض میں آپریشن اور ننگی فوجی جارحیت پاکستان کی بلوچ قومی تحریک کو کچلنے میں ناکامی کوچھپانے اوربوکھلاہٹ کا غماز ہے لیکن ہر قابض و مقبوضہ اور ہر ظالم اور مظلوموں کے رشتے کی تاریخ اور انجام تاریخ کے صفحات پر نقش ہے اور ہمیشہ سے اس کا انجام ظالم کی تباہی اور حق او ر راستی کی جیت پر منتج ہوئی ہے ۔
ماہ فروری کی تفصیلی رپورٹ۔

یکم فروری
۔۔۔سلاہ بازار کیچ سے خضدار کے رہائشی شبیر کو خفیہ اداروں نے اغوا کرکے لاپتہ کیا۔
2 فروری
۔۔۔کوئٹہ کلی قمبرانی میں نامعلوم افراد کی فائنگ سے محمد آصف ولد فیض محمد ہلاک۔ وجہ معلوم نہ ہو سکی
۔۔۔چار مارچ 2017 کو پاکستان کے ہاتھوں اغوا ہونے والا گچک ضلع پنجگور کے رہائشی محمود ولد دل وش بازیاب ہوگیا۔
۔۔۔ایک مہینے قبل جوسک سے اغوا ہونے والا شاپک کیچ کے رہائشی میران ولد سید بازیاب ہو گیا۔
3 فروری
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے شہرک میں فوج نے آبادی پر دھوا بول کر پانچ افراد کو حراست میں لینے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی اور خواتین و بچوں کو حراساں کیا،شہرک ضلع کیچ سے دوران آپریشن پاکستانی فوج نے سال جان ولد کمالان، شبیر ولد کمالان، حسن جان ولد سید، حلیم ولد اقبال، وسیم ولد قدیر کو حراست بعد لاپتہ کیا ۔
۔۔۔ نصیر آباد کے علاقے ربی پیر پل کے علاقوں میں فورسز نے آبادیوں پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی اور 6 افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا جنکی شناخت، حیر اللہ ولد بوھیر بگٹی،جبار ولد دین محمد بگٹی،موریا ولد سلمان بگٹی،نبی دوست ولد کوڑا بگٹی اور بہرام بگٹی کے ناموں سے ہوئے۔
4 فروری
۔۔شادی کور پسنی سے الیاس ولد موسیٰ کو فورسز نے حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
۔۔۔پروم کے علاقے گیشتی میں پاکستانی فوج نے یعقوب سنجر کے گھر پرحملہ کرکے ان کے نوعمر بچے غفار یعقوب کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا. ۔آج پروم ہی میں ایک اور بلوچ نوجوان کے اغواء کی کوشش کو خواتین نے ناکام بنادیاتھا۔
۔۔۔پنجگور گرمکان سے فورسز نے عالم بلوچ کو اغوا کر لیا۔
۔۔۔ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی فائرنگ سے خاران میں حافظ عبدالباری ولد حاجی محمد شریف قتل۔
۵ فروری
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے شاپک میں فورسز نے گنگزار بلوچ کے گھر پر قبضہ کر کے چوکی قائم کر دی ہے۔
۔۔۔مکران کے علاقے دشت سے متصل پہاڑی سلسلے سائیجی,تلار,ماتبند,دارکھنڈ سمیت پورے علاقے پر مسلسل شیلنگ اور بمباری۔.
۔۔۔کولواہ میں آپریشن آج نو نویں دن بھی برقرار,علاقہ مکین مشکلات سے دوچار ، پارکھنڈ, چوٹین, شندی سمیت کئی علاقوں میں فوج لوٹ مار کرکے لوگوں کے اونٹ اور گدھے قبضے میں لے کر پہاڑی سلسلے میں آپریشن کا آغاز کیا تھا اور اس آپریشن میں مال برداری کے لئے انہی اونٹ اور گدھوں کو استعمال میں لایا جارہا ہے.

چھ فروری۔
۔۔۔بلیدہ کا رہائشی نورجان ولد لیاقت پنجگور بازار سے فوج کے ہاتھوں اغوا۔ پور بازار سے عمران اغوا۔
۔۔۔کہن زیلگ عیسی زئی پنجگور سے طالب علم سراج ولد طاہر کو فورسز نے اغوا کر لیا۔
۔۔۔پسنی وارڈ نمبر دوسے شاہجان ولد رحیم بخش فورسز ہاتھوں حراست بعد لاپتہ۔
۔۔۔شادی کور پسنی سے فورسز ہاتھوں صادق ولد وشی اغوا، جو پیشے سے ایک باورچی ہیں۔
۔۔۔26 اگست 2017 کو کولواہ جت سے اغوا ہوانے والا علی ولد فقیر داد اور اللہ داد ولد لعل محمد بازیاب۔
7 فروری
۔۔۔مستونگ سے ایک شخص کی تشدد زدہ نعش برآمد،جس کی شناخت صالح محمد کے نام سے کی گئی جو دس روز پرانی بتائی جاتی ہے۔
۔۔۔ ضلع پنجگور کے علاقے کہن زیلگ عیسی سے عمران ولد حاجی جمعہ کو فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ سے اطلاعات کے مطابق فورسز نے آپریشن کرکے چار بلوچ فرزندوں کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے، بلیدہ کے علاقے میناز، بٹ اور کورپشت میں فوجی آپریشن, بلیدہ کے مختلف علاقوں میں آپریشن کرکے فوج نے میناز سے جاویدولد آسمی,اختر ولد غلام جان,کورپشت بٹ سے اکرام ولدعبداللہ اور عبدالرؤف اور نبی بخش ، ریاض ولد امیت اور نذیر ولد کریم جان کوحراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا.۔
۔۔۔ہوچات دشت ضلع کیچ سے وحید، نثار ولد مراد، مراد ولد ہنشگ، فدا ولد غلام حسین، صابر ولد کریم بخش پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغوا۔
۔۔۔تیرہ اگست 2017 کو اغوا ہونے والا بلوچی زبان کے شاعر موسیٰ ولد امیت بازیاب ہوگیا۔
۔۔۔آٹھ ستمبر 2017 کو آواران تیرتیج سے اغوا ہونے والا ٹیچر حفیظ ولد پنڈوک بازیاب ہو گیا۔

8 فروری
۔۔۔گریشہ ضلع خضدار میں آپریشن۔ گریشہ کے علاقے نارک میں حاصل خان ولد سلیمان، میر جمال خان، خان محمد، نورا، دولت، مولابخش اور ولی داد دوران فوجی آپریشن دوران حراست بعد لاپتہ۔
۔۔۔مشکے کے علاقے چٹوک میں فورسز نے آپریشن کے دوران حراست میں لئے جانے والی خواتین کو دوبارہ حراست میں لے کر لاپتہ کردیاہے۔اطلاعات کے مطابق خواتین جن میں لعل بی بی بنت عطاء محمد، ذربی بی بی بنت مراد خان،خیر بانوبنت بہرام ،سارہ بنت علی مراد شامل ہیں کو حراست میں لینے کے چند گھنٹے بعد ایک شخص کے حوالے کیا تھا کہ ان کے مرد حضرات کو بلا کر ان کے حوالے کئے جائیں لیکن ان خواتین کی حراست کی خبریں سوشل میڈیا میں وائرل ہوگئیں تو فورسزنے انہیں دوبارہ حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔گریشگ آپریشن میں شدت، بدرنگ کے سکول کے علاوہ ایک گھر آرمی کیمپ میں تبدیل، آج صبح سویرے فورسز نے بدرنگ پر دھاوابول کر سکول اور ایک شخص کے گھر کو آرمی کیمپ میں تبدیل کردیا ہے۔ گزشتہ دو روز میں ہسپتال اور کئی سکولوں پر قبضہ کرکے آرمی کیمپوں میں تبدیل کئے جاچکے ہیں جبکہ شاشان کے پہاڑی سلسلے میں بھی فورسز داخل ہوکر آپریشن میں مصروف ہے ۔
۔۔۔ بلیدہ کے علاقے گیشکور میں فورسز کا آپریشن، ایک بلوچ شہید،دو افراد حراست بعد لاپتہ ۔ حیات ولد قمبر کو شہید کرنے کے ساتھ دوافراد رحیم بخش ولد خان محمد اور رحیم بخش ولد مرادبخش کو فوج نے حراست بعد کردیا ہے لاپتہ ہونے والوں کے لواحقین نے آج تصدیق کی ہے کہ دوران آپریشن انہیں فوج اپنے ساتھ لے گیا ہے۔
۔۔دشت کے علاقے نگور ہوچات میں فورسز کا آپریشن ، یعقوب ولد ملاسبزل اور واہگ ولد محمد لاپتہ۔
۔۔۔مشکے سے نیک جان ولد خدا بخش کو فورسز نے اغوا کر لیا۔
9 فروری
۔۔۔پروم کے علاقے ریش پیش میں فوج نے ایک گھرپر دھاوا بول کر بارہ سالہ بچہ بلال ولد قادربحش کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے.
۔۔۔ تربت کے علاقے شاہی تمپ میں پاکستانی فوج نے اسکول پر قبضہ کر کے چوکی قائم کردی،اور علاقے میں ہوائی فائرنگ بھی کی۔
۔۔چار روز قبل کیچ میں بلیدہ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص لاپتہ ہوا تھا تاہم خاندان نے آج تصدیق کی ہے کہ بٹ کے رہائشی الطاف ولد دوست محمد کو تربت سے سیکوریٹی فورسز نے اٹھاکر لاپتہ کردیاہے.۔
10 فروری
۔۔۔ دو روز قبل ریاستی فورسز و ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نے پنجگور چتگان بازار میں منیر ولد مقصد نامی شخص کے گھر پر دھاوا بول گھر وں میں موجود چالیس ہزار روپے سمیت دو تولہ سونا،تین گھڑی و موبائل سمیت گھر میں موجود کمبل و دیگر اشیاء کا صفایا کر دیا،ذرائع کے مطابق مذکورہ خاندان کے افراد اس وقت موجود گھر میں موجود نہیں تھے جوکراچی میں علاج کے غرض سے گئے ہوئے تھے۔ڈیتھ اسکواڈ کے افراد نے گھروں کے دروازنے تھوڑنے بعد لوٹ مار کی۔
۔۔۔ نال کی جانب سے ہزارگنجی,گروک سے لے کر کھرچ تک آپریشن جاری ہے کل کلیڑی میں گل شیر کے گاؤں کو فوج نے لوٹ لیا اس کے علاوہ لوٹ مار اور گھروں کو نذر آتش کرنے کیا گیا۔

11 فروری
۔۔۔وادی مشکے میں زمینی و فضائی فوج کا آپریشن ، کلاں, زنگ,راحت اور شیرگی کے علاقے سے متعدد افراد حراست بعد لاپتہ کئے جاچکے ہیں،درجنوں گھر نذر آتش۔
۔۔۔پاکستانی سیکورٹی فورسز نے دعوی کیا ہے کہ بلوچستان میں کارروائی کرتے ہوئے 20 مشتبہ افراد کو حراست میں لیتے ہوئے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کرلیا۔ مگر کسی کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کیے گئے۔

12 فروری
۔۔۔بلیدہ میں کئی روز سے جاری آپریشن میں پیر کے روز شدت،آبادیوں کا محاصرہ،بلیدہ فورسز ہاتھوں لاپتہ چار بلوچ فرزندوں کی شناخت ہو گئی ندیم ولد حاجی شیران، یاسر، ملا عمران ولد فقیر جان،وسیم ولد جلال،آصف جی ایم ولد ٹھیکدار غلام جان،صوالی ولد داد کریم سے ہوئے ،واضح رہے کہ بلیدہ ،زعمران میں گزشتہ ایک ماہ سے فوجی آپریشن وقفہ وقفہ سے جاری ۔
۔۔۔ پنجگورکے علاقے پروم کلکشان میں فورسز نے ایک گھر پر حملہ کرکے ایک نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیاجس کی شناخت نواب ولد غلام حسین کے نام سے ہوگئی ۔
۔۔۔وشبود پنجگور مین پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت منیر ولد عثمان کے نام سے ہوئی۔

۔۔۔آسانک بالگتر سے عبدالحق ولد محمد حسن اور یاسین ولد مراد پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغوا۔
13 فروری
۔۔۔ کل بروز پیر کوپاکستانی فوج نے پنجگور کے علاقے پروم سے اکرام ولد قدیر ساکن گواش اورآج پندرہ سالہ ادریس ولد صدیق ساکن جاہئین ساکن پروم کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیاہے ۔ اکرام بلوچ کو ان کے گھر پر اورادریس کو ان کے کھیتوں سے فوج نے اٹھا کر لاپتہ کردیاہے۔
۔۔۔ 8فروری کوضلع کیچ کے علاقے دشت سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے یعقوب ولد مْلا سبزل اور واھگ ولد محمد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔
۔۔۔ گوادر میں ملا کریم بخش وارڈ کو پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے محاصرے میں لیکر دو گھروں سے 3افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔جن کی شناخت یاسر ولد امین ، حفیظ ولد اسماعیل اور صابر کے ناموں سے ہوگئی ۔
14 فروری
۔۔۔ گوادر کے جڑواں شہر پسنی کے علاقے گورانی میں فورسز نے انور ولد وشدل کے گھر پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر لوٹ مار کی اور انور کو اپنے ساتھ لے گئے،۔
۔۔ ۔ بلیدہ سے فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والا نوجوان جاوید ولد ہاسمی بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔ 31اکتوبر 2017کوفورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے نہال ولد محمد رحیم جو گچک پنجگور کا رہائشی ہے آج بروز بدھ کوئٹہ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔وادی مشکے،علی حیدر و فوجی کرنل کا پانچ سو کی آبادی کو چار دن میں علاقہ خالی کرنے کی وارننگ، فوجی کرنل اور ڈیتھ اسکواڈ سربراہ علی حیدر محمد حسنی نے مشکے کے علاقوں گجلی گٹھ،نوانی،نوانی کور، نلی کور میں آج آبادیوں پر اچانک دھاوا بولا ،پاکستانی فوج نے آبادیوں کا مکمل محاصرہ کیا جس کے بعد مشکے میں آرمی کے کرنل اور علی حیدر محمد حسنی نے لوگوں کو 2روز کے اندر مذکورہ علاقوں کو خالی کر کے جیبری آرمی کیمپ کے سامنے جمع ہونے کا حکم دیا،اور کرنل و علی حیدر نے لوگوں کو کہا کہ جیبری آرمی کیمپ کے ساتھ پھر سب نئی جھونپڑیاں قائم کریں اور یہیں آباد ہو جائیں،آخر میں تمام لوگوں کو چار روز کی مہلت دیا گیا،اور چار روز کے اندر جیبری آرمی کیمپ نہ پہنچنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں،نمائندہ سنگر کو ایک بزرگ بلوچ نے کہا کہ وہ کئی نسلوں سے یہاں آباد ہیں،مویشی پالنے اور چھوٹی زمینداری سے وہ اپنا گزر بسر کر رہے ہیں یہ ہمارے لیے ممکن نہیں کہ ہم اپنی جدی پشتی جگہوں کو چھوڑ دیں۔خواتین و بچوں نے سردار علی حیدر سے فریادیں کی کہ ان پر یہ ظلم نہ کیا جائے مگر پاکستانی فوج کے کرنل اور علی حیدرمحمدحسنی نے کہا کہ اگر وہ چار روز تک ان جگہوں کو خالی نہیں کرینگے تو فوج انکے گھروں کو بلڈوز کرنے کے ساتھ خواتین کو آرمی کیمپ منتقل کردے گی۔واضح رہے کہ مذکورہ علاقوں میں پانچ سو سے زائد نفوس صدیوں سے آباد ہیں دھمکی کے بعد لوگوں میں سخت خوف و حراس کا ماحول ہے۔

15فروری
۔۔۔پسنی میں فورسز نے علی الصبح ورڈ نمبر 1 میں ایک گھر پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو حراساں کیا ،گھر میں موجود قیمتی اشیاء کو لوٹنے کے ساتھ ایاز ولد ناگمان کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
۔۔۔ ضلع کیچ ، اےئر پورٹ سے فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے تین افراد ڈرائیور سعید ولد رحیم بخش،فیصل ولد رحیم بخش،اور حمل ولد جمعہ سکنہ عمری کہن کیچ کو گاڑی سمیت اپنے ساتھ لے گئے۔
۔۔۔مند گواک سے گزشتہ سال 9 نومبر کو آرمی کے ہاتھوں اغواء ہونے والے کمسن بدار ولد محمد صالح آج سورو ملٹری کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔آج بروز جمعرات کو پاکستانی فوج خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے تربت کے علاقے کونشقلات کہن پشت سے دو طالب علموں کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے ۔جنکی شناخت فاروق ولد ملا حمید اور حمزہ کے ناموں س ہوگئی۔
۔۔۔ پنجگور سے 10ستمبر 2017کو نواب اکبر خان کالونی سے فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عبداللہ ولد گل محمد سکنہ مند گچک کرکِ ڈل آ ج بروز جمعرات کو گچک کہن کے کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے ۔
۔۔۔گچک ضلع پنجگور سے برکت اللہ ولد محمد ہاشم اور صدام ولد محمد ہاشم فورسز ہاتھوں اغوا۔
16فروری
۔۔۔پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ 5افراد بازیاب ،21اپریل2017کو بسیمہ کے علاقے سولیر میں ایک فوجی آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے تین افراد زاہد ولد پیر جان ، اللہ داد ولد سول جان اور لطیف ولد عبدالغنی گذشتہ روز بروز جمعہ کو پنجگور سے فورسز کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔تربت سے بھی دو لاپتہ افراد بازیاب ہوگئے ۔ دو مہینے قبل ہوشاپ میں پاکستانی فوج کی آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ ہونے والے ساکم ولد علی مراد اور حیف ولد عبداللہ گذشتہ دنوں تربت سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔
۔۔۔انتیس اگست دو ہزار سترہ کو وہوشاپ سے اغوا ہونے والا ساکم ولد علی مراد اور چند مہینے پہلے اغوا ہونے ولا حنیف ولد عبداللہ آج بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔ ضلع تربت کے علاقے تمپ کے ملانٹ بازار میں فورسز نے آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ تھوڑ پوڑ کی اور دو افراد راشد اور عبدالکریم کو اپنے ساتھ لے گئے۔
۔۔۔آواران کے علاقے کنیچی میں فورسز نے گزشتہ شام آبادی کو گھیرنے کے بعد گھروں میں لوٹ مار کی اور کئی افراد کو حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کر دیا،جبکہ آج فوجی کی بڑی تعداد مذکورہ علاقے کے پہاڑی علاقوں میں داخل ہوئی ہے اور رات گئے اطلاعات کے مطابق ان علاقوں میں آپریشن جاری ہے۔
۔۔۔پنجگور کے علاقے خدابادان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مرتضیٰ ولد نور احمد سکنہ تارآفیس چتکان ہلاک ہو گیا ، مرتضی اپنے موٹرسائیکل پہ سوار خدابادان میں اپنے رشتہ داروں کے گھر جارہے تھے کہ نامعلوم افراد نے خدابادان سراوان قبرستان کے مقام پر فائرنگ انکو ہلاک کر دیا،۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت میں آج بروز جمعہ کو پاکستانی فوج نے ’’تلار چیک پوسٹ ‘‘2افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔جنکی شناخت مخدوم ولد پنڈوک اور اسلم ولد امیتان کے ناموں سے ہوگئی جو دشت جتانی بازار کے رہائشی ہیں ۔
۔۔۔ بروز جمعہ کو پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے پنجگور کے مین بازار سے نور جان ولد لیاقت نامی ایک نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے جو بلیدہ کا رہائشی ہے ۔

17 فروری
۔۔۔بلوچستان سے ایران سرحدی علاقے دل آرام سے ایک نامعلوم شخص کی لاش برآمد کر لی گئی ہے جسکو شناخت کے لئے مقامی ہسپتال منتقل کر دیاگیا ہے۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے پیدارک،درمکول میں مذہبی دہشت گرد لشکر خراساں کے کارندوں نے ایک گھر پر دھاوا بول کر لوٹ مار کی اور گھر میں موجود ماسٹرعیسی ولد پیر جان کو اغوا کر لیا، مقامی ذرفائع کے مطابق مذہبی دہشت گرد لشکر خراساں کے کارندے دو گاڑیوں اور ایک موٹر سائیکل پر آئے پہلے بازار میں گشت کیا اور اسکے بعد ماسٹر عیسی کے گھر پر حملہ کر کے ماسٹر وک اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔

۔۔۔ تربت پی آئی اے سے ریاستی فورسز نے شبیر ولد عصا سکنہ نلونج زعمران کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
۔۔۔ تربت سے دو لاپتہ افراد فورسز کے قید بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔داد شاہ ولد تاج محمد اور عیسو ولد تاج محمد نامی دونوں بھائیوں کو چند مہینے قبل پاکستانی فوج نے ہوشاپ میں ایک آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔۔

18 فروری
۔۔۔ بولان کے مختلف علاقوں مارگٹ،انڈس اور گرد نواع کے پہاڑی علاقوں میں پاکستانی زمینی فوج و گن شپ ہیلی کاپٹروں کی آپریشن جاری ہے،تاحال بولان کے کئی علاقے محصور ہیں،متعدد افراد کو حراست بعد لاپتہ بھی کیا گیا ہے۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے تمپ نذر آباد میں آج بروز اتوار کو پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے مجاہد نامی ایک نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔ اس سے پہلے مجاہد کے بڑے بھائی سیٹھ نذیر کو پاکستان آرمی نے حراست کے بعد لاپتہ کیا ہے جو تاحال لاپتہ ہے۔
۔۔۔ڈلسر مند ضلع کیچ کے رہائشی قابوس ولد عبدالکریم جسے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے 16 مئی 2016 کوکراچی ایئرپورٹ سندھ سے اغوا کیا تھا، آج بازیاب ہوگیا۔
۔۔۔دو سال پہلے اغوا ہونے والا تمپ کے رہائشی انور ولد جمعہ آج بازیاب ہوا۔
۔۔۔25مئی 2016 کو اغوا ہونے ولا کوچگ بلیدہ ضلع کیچ کا رہائشی داد جان آج بازیاب ہوا۔

19 فروری
۔۔۔ گزشتہ رات پنجگور کے علاقے پروم کلشان میں فورسز نے محمد عالم ولد رسول بخش کے گھر پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ لوٹ مار کی اور محمد عاالم کو حراست بعد ساتھ لے گئے ، مذکورہ شخص نے ایک سال پہلے پاکستانی فوج کے سامنے سرنڈر کیا تھا۔۔
۔۔۔پروم کہدہ حکیم بازار سے حضور ولد ملنگ کو فورسز نے اغواکیا۔
۔۔۔دو سال سے لاپتہ دشت کے سید ولد حاجی علی محمد اور پروم پنجگور کے عبداللہ اور دمب ہوشاپ کا شاہ بیک بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔چند مہینے پہلے گوارگو پنجگور سے اغوا ہونے والے حسن ولد محمد اور غوث بخش ولد فتح خان بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔ خلع خضدار کے علاقے زہری میں تراسانی کے مقامی پر پاکستانی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر حملہ کیا،فورسز کی فائرنگ سے ضیاالرحمن اور نور الحق دو نوجوان موقع پر شہید ہوگئے، جبکہ فورسز نے آبادی پر دھاوا بول کر نہ صرف گھروں میں لوٹ مار کی بلکہ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور کئی افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ،لاپتہ کیے جانے والے افراد میں سے کرم خان ولد وڈیرہ رستم اور انکے بیٹے سمیت محمد علیم خدرانی کی شناخت ہو گئی ، ۔

20 فروری
۔۔۔ حب کے علاقے مینگل آباد کی جھاڑیوں سے ایک نامعلوم شخص کی لاش برآمد ہوئی،متوفی کو تشدد کرکے قتل کردیا گیا تھا۔بعد ازاں لاش کی شناخت غلام یاسین ولد اوبایہ قوم چھٹہ عمر 55 سال کے نام سے ہوئی۔
۔۔۔ڈیرہ بگٹی سے پانو ولد احمد دین بگٹی کو فورسز نے اغوا کیا۔
21 فروری
۔۔۔ مند مہیر میں آپریشن کرتے ہوئے بلوچ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور امجد ولد غلام قادر ساکن مند مہیر کو حراست کے بعد لاپتہ کر دیا۔
۔۔۔ کراچی سے لاپتہ شخص کی لاش برآمد موچکو کراچی سے رفیق ولد روزی کی تشدد زدہ لاش برآمد جسے دو سال قبل ریاستی فورسز نے جاؤ سے اٹھایا تھا۔
۔۔۔ڈھاڈر،سوران،سنی،تلی فوجی آپریشن جاری،کئی لاپتہ ، جن میں کچھ کی شناخت ہوگئی ہے۔ خدا بخش، دینا، یوسف، اتر، غلام محمد، عبداللہ، منظورولد وبداللہ، خادم ولد عبداللہ، اشرف، اتوا ولد اشرف، چاکر ولد اشرف، اسلم سے ہوئے۔
۔۔۔پاکستان آرمی نے دشت پنودی اور شے سیچی میں آپریشن کرکے گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ بلوچ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے درجن سے زائد افراد کو لاپتہ کردیا۔دشت شے سیچی سے لاپتہ کئیے گئے دس افراد کی شناخت کریم،رحیم ،اعظم ولد مجید ،عبدل، محمد جان ،ولد غلام جان امجد ولد نور بخش ،محمد رحیم ولد شْگر اللہ ،گْلشیر ولد حنیف ،شمیم ولد اختر اور خالد ولد غلام رسول ساکن پنودی کے ناموں سیہوئی جبکے حاجی محمد بخش ساکن شے سیچی کے گھر سے دس سونے ایک لاکھ تیس ہزار کیش اور کئی قیمتی سامانوں کو لوٹ کر ساتھ لے گئے ۔

22 فروری
۔۔۔مشکے سے دودا ولد دین محمدکو فورسز نے اغوا کر لیا۔
۔۔۔گْزشتہ روز فورسز کی شادی کور کے پہاڑوں میں آپریشن زکری فرقے کی زیارت نزر آتش جبکہ گْزشتہ تین مہینون سے قابض آرمی بڑی تعداد میں علاقے میں موجود ہے شادی کور سے کْلانچ تک ریاستی فورسز نے 15سے زائد چوکیاں قائم کی ہیں ریاستی فورسز کے سربراہی میں قائم مذہبی دہشت گرد تنظیم نے اس علاقے میں درجنوں بلوچ نوجوانوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا ہے،جنکو ریاست نواز نیشنل پارٹی و دیگر پارٹیوں کی مکمل تعاون حاصل ہے۔

23 فروری
۔۔۔ہوشاپ کیچ سے شوکت ولد واحد بخش کو فورسز نے اغوا کر لیا۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے مند مہیر میں پاکستانی فوج نے آبادیوں پر آپریشن کے بعد ایک شخص کوراستے میں حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے ۔ مراد ولد درمحمد ایک غریب شخص ہے اور وہ اپنے اونٹ کو چارہ کھلانے جنگلوں میں گیا اور واپسی پر فورسز نے اسے روک کر اسکا اونٹ کسی درخٹ کیساتھ باندھا اور اسے حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے ۔
۔۔۔تمپ میں فورسز کا آپریشن ،9افراد حراست بعد لاپتہ، ضلع کیچ کے علاقے تمپ پل آباد میں علی الصبح آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی، خواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،گھروں کے قیمتی اشیا لوٹ لینے بعد 9افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔لاپتہ کئے گئے افراد کی شناخت نصیر ولدمجید، ناصرولد غلام قادر، انور ولد امْیتان، ہاشم ولد چارکی، عبدالصمد ولد دلمراد، طارق ولد دلمراد، اصغر ولد مجید، سعیدولدمراد بخش، اعادل ولد ابدالصمد کے ناموں سے ہوگئی ۔
۔۔۔ ریاستی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ نوجوان بازیابی کے کچھ دیر بعد دوبارہ حراست کے بعد لاپتہ, مجاہد ولد رحمدل ساکن گورکوپ کو 21 مارچ 2017 کو تربت تعلیم چوک سے گاڑی سے اتار کر لاپتہ کردیا گیا تھا جسے آج رہا کر کے بھائی کے حوالے دیا گیا اور کچھ ہی دیر بعد تربت بازار سے ریاستی فورسز نے حراست میں لیکردوبارہ لاپتہ کر دیا۔
۔۔۔تمپ آرمی کیمپ کے سامنے خواتین و بچوں کا تْمپ سے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج صبح ریاستی فورسز کے تْمپ پْل آباد میں آپریشن کے بعد لاپتہ کئیے جانے والے افراد کے اہلخانہ نے تْمپ آرمی کیمپ کے سامنے دھرنا ۔
24 فروری
۔۔۔جھل مگسی سے ثناء اللہ ولدغلام قادر نامی شخص کی لاش برآمد،وجہ سامنے نہ آ سکی۔
۔۔۔کوئٹہ،سنی ،سبی ،کاہان ،شیرازی پاکستانی فوج نے آپریشن کر کے ایک شخص کوقتل کرنے کے ساتھ11 افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔پاکستانی فوجی ترجمان نے میڈیا میں جاری کردہ بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا،آپریشن ردالفساد کے تحت ایف سی اور حساس اداروں نے بلوچستان میں مختلف علاقوں میں کاروائیاں کرتے ہوئے ایک شخص کو ہلاک 11مبینہ افراد کو گرفتار کیا، آئی ایس پی آر نے دعوی کیا کہ ایف سی اور حساس اداروں نے خفیہ اطلاعات پر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ،سنی ،سبی ،کاہان ،شیرازی کے علاقوں میں کاروائیاں کرتے ہوئے فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشتگرد کو ہلاک جبکہ 11مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا اور انکے قبضے سے اسلحہ مختلف اقسام کی گولیاں ،آرپی جی راکٹ ،سب مشین گن ،مائنز ،دھماکہ خیز مواد برآمد کرلئے ۔ تاہم فورسز کی جانب سے حسب معمول مزید تفصیلات اور قتل و اغوا کیے گئے افراد کے نام میڈیا میں جاری نہیں کیے گئے ،۔
۔۔۔ دو ماہ قبل ریاستی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے تیں افراد ذاکر ولد محمد کریم ،عصا اور گزو آج سھاکی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والا انور ولد ہاشم تمپ پل آباد سے بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔ ہفتہ کی صبح فورسز نے بلیدہ کے علاقے میناز میں کئی گھروں پر دھاوا بول کر چا ر افراد کو حراست بعد لاپتہ کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی۔فورسز ہاتھوں اغوا ہونے والے دو افراد کی شناخت،نثار احمد ولد محمد عثمان،اور حفیظ کے نام سے ہوئے جبکہ دیگر افراد کی تاحال شناخت نہ ہو سکی۔
۔۔۔تمپ سے فورسز ہاتھوں 3بھائی جبری طور پر لاپتہ ،گذشتہ رات بوقت 3بچے پاکستانی فوج و خفیۂ اداروں نے ضلع کیچ کے علاقے تمپ کے بالچہ میں فقیر محمد نامی شخص کے گھر پر حملہ کرکے چادر وچاردیواری کی تقدس کو پامال کیا ۔خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،گھر میں توڑ پھوڑ کی ، قیمتی اشیا لوٹ لئے اور 3افراد کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے جو ہنوز لاپتہ ہیں۔لاپتہ افراد کی شناخت حنیف ، قاسم اور حفیظ کے ناموں سے ہوگئی جو آپس میں بھائی ہیں ۔
۔۔۔پنجگورسے2بھائی فورسز ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ، پنجگور گچک کھن میں 15 فروری رات کے وقت ریاستی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر دو بھائیوں برکت اللہ اور صدام ولد ہاشم کو جبری طور پر حراست میں لیکر لاپتہ کردیا، صدام کو اس سے پہلے بھی لاپتہ کیا گیا تھا جو 6 مہینے بعد بازیاب ہوگئے تھے۔
25 فروری
۔۔۔بلیدہ فورسز کے ہاتھوں دو نوجوان حراست بعد لاپتہ ،اتوار کی صبح فورسز نے بلیدہ کے علاقے میناز سے فورسز نے چھاپہ مار کر دو بلوچ نوجوانوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کردیا۔لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی شناخت اکرام ولد عبدین کے حامد ولد ہیبتان سے ہوئے۔

26 فروری
۔۔۔دشت سے 4 خاران سے ایک شخص حراست بعد لاپتہ، ریاستی فورسز نے دشت میں آپریشن کرتے ہوئے چار افرادکو جبری طور پر لاپتہ کر دیا، جن میں دو کی شناخت غفور ولد بوہیر اور فراز ولد رشید کے نامو ں سے ہوئی اس کے ساتھ ریاستی فورسز نے دْکانداروں کو دْکان بند کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔خاران کے علاقے کلان میں فورسز نے ایک گھر پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں زد کوب کرنے کے ساتھ لوٹ مار کی اور واپسی پرخاران بازار سے ایک عام شہری کلیم ولد عالم بخش کوحراست میں لے کر ملٹرہ کیمپ منتقل کر دیا۔

۔۔۔پیر کو پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میناز میں ملا حمید نامی ایک شخص کے گھر پر حملہ کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر گھرکے قیمتی اشیا لوٹنے کے بعد ایک نوجوان کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے ۔

27 فروری
۔۔۔ آواران مین بازار سے اللہ بخش ولد مرادکو فورسز نے اغوا کر لیا۔
۔۔۔گوادر و تربت سے 2افراد فورسز ہاتھوں لاپتہ ،پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں نے رسول بخش نامی ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔ واجہ ندیم ولد رسول بخش بلوچ بلیدہ بٹ ریک سر کا رہائشی ہے اور اوتھل ایلمنٹری کالج کے سابق پرنسپل ہیں۔
۔۔۔ گوادرمیں پاکستانی فوج کے جیونی وپیشکانی چیک پوسٹ سے گذشتہ شب ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا ۔لاپتہ کئے شخص کی شناخت سرفرا ز تگاپی کے نام سے ہوگئی جو ایک اسپورٹس مین ہے اور والی بال کا کیپٹن بتایا جاتا ہے ۔ سرفراز تگاپی خاران کے رہائشی ہیں اور ابھی گوادر ڈور میں رہائش پذیر ہیں۔
۔۔۔ گزشتہ رات فورسز نے خلع کیچ کے علاقے عمری کہن میں آبادی پر دھاوا بول کر تین طالب علموں موساد ولد مولا عیسی،حضار ولدساکم، منصور ولد مراد کو فراسز نے حراست بعد لاپتہ کر دیا۔گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔۔ گْزشتہ رات فورسز نے آواران کے علاقے بزداد میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر نوجوان ضفیر ولد نیک محمد کو جبری طور پر لاپتہ کردیا تھا ۔
۔۔۔دشت و بلیدہ سے 8 افراد بازیاب ، ریاستی فورسز کے ہاتھوں 4 فروری 2017 بلیدہ گوچگ سے لاپتہ ہونے والے چار افراد کریم بیبگر ،مسکان عطا محمد ،صمد عطامحمد ساکن گوچگ اور الطاف ساکن بٹ بلیدہ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے جبکے ان کے ساتھ لاپتہ ہونے والے حاصل اور نعیم گنگزار تاحال لاپتہ ہیں دوسری طرف دشت پیروتگ میں آپریشن کے دوران لاپتہ کئیے جانے والے چار افراد غفور بوہیر ،فراز رشید ،ایاز مجید اور نبی بخش آج صبح دشت پیروتگ آرمی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

28 فروری
۔۔۔ گزشتہ سال دومارچ کو بلیدہ کے علاقے الندور میں ایک آپریشن میں قابض فورسزنے ایک گھر کو گولیوں اور راکٹوں سے نشانہ بنایا جس میں عبدالخالق موقع پر شہید اور ان کی بہوفاطمہ بنت دل مرادسمیت چند بچے شدید زخمی ہوگئے تھے اس آپریشن میں فوج نے کئی لوگوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا،حملے میں فاطمہ کو سرپرشدید چوٹیں آئی تھیں ،بروقت اورمناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے وہ زہنی توازن کھوچکی تھیں پانچ دن قبل کراچی جناح ہسپتال میں سر کا آپریشن ہواتھا جو کامیاب نہ ہوسکی آج بلوچ بیٹی شہید ہوگئیں۔
۔۔۔کیچ ،فورسز نے دوافراد کو حراست بعد لاپتہ ، گزشتہ رات کیچ آبسر میں قابض فورسز نے ایک گھر چھاپہ ماکر ہوشاپ دمب سے تعلق رکھنے والے محمد ولد خیربخش کو حراست میں لے کرلاپتہ کیا،اسی طرح کیچ کے علاقے آسکانی میں فورسز نے ایک گھر پر دھاوا بول کر عطامحمد ولد حیر بخش کو لاپتہ کردیا، جبکہ خواتین وبچوں کو شدیدتشددکا نشانہ بنایا گیا۔گھروں میں موجود قیمتی اشیاء کو بھی فورسز لوٹ کر ساتھ لے گئے۔
۔۔۔ضلع کیچ میں گھنہ چیک پوسٹ سے ماجد ولد عبدالقادر کو فورسز نے اغوا کر لیا۔