بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے گوادر دھرنے کے مقام سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ آج کرفیو زدہ شہر گوادر میں زندگی مفلوج ہے، چاروں اطراف یہ شہر فوج کے گھیرے میں ہے، انٹرنیٹ، مواصلاتی نظام، بجلی بند ہے۔ شہر کے گلی گلی میں وردی اور بے وردی اہلکار گشت کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ مرین ڈرائیو کے مقام پر بلوچ راجی مچی کا دھرنا جاری ہے۔ اجتماع کو روکنے کی پاداش میں کی متعدد افراد کو جاں بحق ، زخمی اور سینکڑوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
گوادر دھرنے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور امکان ہے کہ کسی بھی وقت پرامن احتجاج پر دوبارہ کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ شہر میں افراتفری کا ماحول ہے ، لوگ بے یارو و مدد گار اسپتالوں میں پڑے ہیں ، ہمارے کارکن جن گھروں میں تھے وہاں فورسز نے توڑ پھوڑ کیا ہے، ہمیں اندازہ نہیں کہ کون بچ چکا ہے کون کس حال میں ہے ۔ کئی لوگ اٹھائے گئے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ یہ دھرنا بدترین ریاستی جبر کے بعد عوام نے جاری رکھا ہے، اور اسے جاری رکھنے کی کوشش کرینگے ۔ جو لوگ گوادر آسکتے ہیں وہ پہنچ جائیں جنکو راستوں میں روکا گیا ہے وہ وہاں دھرنا دیں ۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت ہم سب کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔ایف سی کے علاوہ آئی ایس آئی اور ایم آئی اہلکار بندوق تھامے گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ پارلیمنٹریں آج اپنا استعفیٰ جمع کریں اگر نہ بلوچ انکو ضیا لانگو اور مینا مجید کے صفحوں میں شمار کرینگے۔
انہوں نے کہاکہ میں رہوں یا نہ رہوں یہ دھرنا جاری رکھو اور اپنے صفوں کو مضبوط کرو ۔