پاکستانی وزارت داخلہ نے بی ایل اے مجید بریگیڈ کو کالعدم قرار دے دیا

558
سکرین گریب

پاکستانی وزارت داخلہ کی منظوری کے بعد بی ایل اے مجید برئیگیڈ اور حافظ گل بہادر گروپ دونوں جماعتوں کو نیکٹا نے کالعدم جماعتوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

وزارت داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ دونوں جماعتوں کو دو سال تک نگرانی کے بعد کالعدم قرار دیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے شیئر کی گئی فہرست کے مطابق پاکستان میں کالعدم جماعتوں کی تعداد بڑھ کر اب 81 ہو گئی ہے۔

حافظ گل بہادر گروپ کا پس منظر
شمالی وزیرستان میں متحرک حافظ گل بہادر گروپ اس وقت منظر عام پر آئے جب حافظ گل بہادر نے بیت اللہ محسود کی سربراہی میں قائم تنظیم تحریک طالبان سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

بیت اللہ محسود جب سنہ 2007 میں تنظیم کے سربراہ مقرر ہوئے تو اس وقت حافظ گل بہادر کو شمالی وزیرستان میں نائب امیر مقرر کیا گیا تھا۔

حافظ گل بہادر بنیادی طور پر اتمانزئی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں اور انھوں نے سنہ 2001 میں 4000 رضا کاروں پر مشتمل ایک فورس قائم کی تھی۔

اس آپریشن سے پہلے حافظ گل بہادر گروپ حکومت کا حمایتی گروپ سمجھا جاتا تھا اور ایسی اطلاعات تھیں کہ یہ گروپ طالبان کے اندر پاکستان میں فورسز پر حملوں کے خلاف تھا۔ اس گروپ کے بارے میں تجزیہ کار یہی کہتے آئے ہیں کہ یہ ’گُڈ طالبان‘ تھے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں اس وقت بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ ریپبلکن آرمی، بلوچ نیشنل گارڈ دیگر تنظیمیں اور ان کے گروپس شامل ہیں جو مسلح جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی سرگرمی کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ان میں سب سے پرانی تنظیم بی ایل اے ہے۔

بلوچستان میں جاری عسکری تحریک پر نظر رکھنے والے صحافی اور تجزیہ نگار شہزادہ ذوالفقار بتاتے ہیں کہ اسلم بلوچ اور بشیر زیب نے مجید بریگیڈ کی بنیاد رکھی تھی۔

ان کے تربیتی اور اشاعتی مواد کے مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی یہ سوچ تھی کہ وہ کچھ مزید پیشرفت کریں کیونکہ سب سے خطرناک اقدام یہ ہی ہوتا ہے کہ آپ اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کہیں پر گھس جائیں۔

بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر اور مجید بریگیڈ کے سربراہ بشیر زیب، بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے چیئرمین رہے ہیں، بعد میں انھوں نے بی ایل اے میں شمولیت اختیار کی۔