سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے گوادر کی راجی مچی کو ملک دشمن اور عوام کی شرکت کو شرپسندی سے تعبیر کرنے کو مضحکہ خیر قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے بلوچستان کی آبادی پاکستان مخالف ہے، جو سڑکوں پر آئی، اپنے خرچے پر تفتان سے گوادر و کوہ سلیمان سے گوادر و نصیرآباد، سریاب، کلی اسماعیل سے گوادر و خضدار آواران، لسبیلہ کیچ و پنجگور و حب سے گوادر کیلئے سینکڑوں کلو میٹر سفر کرکے رضاکارانہ ایک پرامن جلسے میں شرکت کرنے والے سب ملک دشمن ہیں۔ محبت وطن وہی ہیں جن کو تنخواہیں و گاڑیاں و نوکریاں و مراعات ملتی ہیں، جو گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے، ایئرکنڈیشن کمروں میں ملک و قوم کی خدمت میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر یہی پیمانہ ہے تو حکومت کے دعوے کے مطابق عوام کی اکثریت لاکھوں کی تعداد میں گزشتہ دو دنوں سے سڑکوں پر سرکار کے مراعات یافتہ ایئرکنڈیشن کمروں سے ایک درجن افراد بیانات داغ رہے تھے، کیا محب وطن کی تعداد بس اتنی ہے، قطعاً یہ تفریق و تقسیم درست نہیں، سب لوگ خاک وطن کی محبت سے سرشار ہیں، مراعات یافتہ محض عوام و ریاست کے درمیان دوریاں پیدا کرکے اپنی دکان چمکا رہے ہیں، کل دراصل سرکار عوام کے درمیان ریفرنڈم تھا، امن و عوام جیت گیا، بندوق و بندوق بردار سرکار ہار گئی۔ جلسہ پھر بھی ہوا مگر بین الاقوامی جگ ہنسائی ہونی تھی ہوگئی جب بسوں کے ٹائروں کو گولیاں مار کر نقصان پہنچایا جارہا تھا اور پتھر کے مقابلے میں گولی چلا کر غیر مسلح پرامن شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔