ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بلوچ راجی مچی کے شرکا پر ریاست کی جانب سے طاقت کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز کی جانب سے گزشتہ روز بلوچ قومی اجتماع کے شرکاء کے خلاف غیر قانونی اور غیر ضروری طاقت کے استعمال پر تشویش ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ یہ لوگوں کے پرامن اجتماع کی آزادی کے حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ 27 جولائی کو، بلوچستان کے علاقے مستونگ میں غیر مسلح اور پرامن مظاہرین پر فرنٹیئر کور نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 14 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ گوادر میں بھی مکمل انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے جس سے علاقے کے اندر اور باہر معلومات کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان میں انٹرنیٹ کی بندش کو فوری طور پر اٹھائے، اور انسانی حقوق کے ملکی اور بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے تاکہ لوگوں کے پرامن احتجاج کے حق میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ گوادر جانے والے راستے کی رکاوٹیں ہٹا کر لوگوں کو نقل و حرکت کی آزادی کی اجازت دی جا سکے۔