بلوچ راجی مچی: حکومتی رکاوٹیں، فائرنگ سے متعدد افراد زخمی

873

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں کل ہونے والے بلوچ راجی مچی کے لئے بلوچستان بھر سے قافلے گوادر کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، گزشتہ شب گرفتاریوں کے بعد علی الصبح حکومت نے مرکزی شاہراؤں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا ہے ۔

دارالحکومت کوئٹہ سے گوادر جانے والے قافلے کو پاکستانی فورسز نے مستونگ کے مقام پر روک رکھا ہے ۔ جب شرکا نے رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی تو پاکستانی فورسز نے براہ راست بسوں پر فائرنگ کی جن میں خواتین اور بچے سوار تھے۔ فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں سمیع اللہ، طالبعلم سریاب کوئٹہ
محمد جاوید، مستونگ، شبیر مینگل مغربی بائی پاس کوئٹہ، محمد آصف چاغی،ولی محمد چاغی، میا خان، کانک مستونگ،محمد زمان، کانک مستونگ، سراج شاکر، سریاب کوئٹہ، محمد فرحان کلی دیبا کوئٹہ، محمد عمر کلی دیبا کوئٹہ، مدثر سکنہ مستونگ (حالت نازک)، عبدالمطق، کانک مستونگ، داؤد کھیتران، بارکھان، برکت علی، مستونگ شامل ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حکومتی رکاوٹوں کے خلاف شرکا نے مستونگ کے مقام پر دھرنا دیا ہے۔

مستونگ میں شرکا پر فائرنگ کے خلاف کوئٹہ سریاب روڈ کو مقامی لوگوں ٹائر جلا کر احتجاجاً بند کردیا ہے ۔

وہاں بلوچستان کے صنعتی شہر حب سے اطلاعات ہیں مرکزی شاہراہ صبح سے مکمل بند ہے ، راجی مچی جانے والے شرکا ء کے ساتھ ہزاروں مسافر پھنس کر رہ گئے جن میں خواتین ، بچے ، بوڑھے اور بیمار شامل ہیں ۔

مکران میں انٹرنیٹ سروس بندش کی وجہ سے تازہ صورتحال سامنے نہیں آیا ہے تاہم تربت ڈی بلوچ کے مقام پر شرکا نے رکاوٹوں کے خلاف دھرنا دیا ہے ۔

گوادر سے آمد اطلاعات کے مطابق شہر مکمل فورسز کے کنٹرول میں ہے اور گھروں میں چھاپے مارے جارہے ہیں ۔