کوئٹہ سے پاکستانی فورسز و خفیہ ادارواں نے بلوچ راجی مچی کے آرگنائزر سمیت پانچ افراد کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-
تفصیلات کے مطابق گوادر میں منعقد ہونے والے بلوچ راجی مچی کی تیاریوں میں مصروف بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چئرمین جیئند بلوچ اور انکے ساتھی شیرباز بلوچ سمیت پانچ افراد کو پاکستان فورسز و خفیہ اداروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-
جیئند بلوچ سمیت انکے ساتھیوں کی حراست میں لئے جانے کی تصدیق انکے پارٹی رہنماؤں نے کردی ہے جبکہ دیگر تین لاپتہ افراد کے شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے-
تنظیم کے مطابق انکے چیئرمین و دیگر ساتھی بلوچ راجی مچی جلسے کے سلسلے میں آرگنائزر کا کام کررہے تھیں-
واضح رہے ابتک بلوچستان کے مختلف علاقوں سے درجنوں بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماؤں اور رضاکاروں کو پاکستانی فورسز خفیہ اداروں اور پولیس کی جانب سے حراست میں لئے جانے کے اطلاعات ہیں جبکہ مختلف علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کردئے گئے ہیں-
اس سے قبل صوبائی وزیر اعلی سرفراز بگٹی اور بلوچستان پولیس نے جلسے کو روکنے کے لئے طاقت کے استعمال کا اعلان کیا تھا جبکہ مختلف علاقوں میں راجی مچی میں شرکت کرنے والے قافلوں میں اور شاہراؤں کو بند کرنے کی بھی اطلاعات ہیں-
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جلسے کے پرامن شرکاء پر ریاستی طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگر شرکاء کو کچھ نقصان ہوا ذمہ داری انتظامیہ اور صوبائی حکومت پر ہوگی اور انہوں نے اپنے لاپتہ ساتھیوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے-