بنوں امن مارچ، ہزاروں افراد مارچ میں شریک

512

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں امن مارچ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس کے لیے مارکیٹس اور تجارتی مراکز بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس امن مارچ کے تناظر میں جمعے کے روز تمام دکانیں اور مارکیٹس بند ہیں جبکہ پہیہ جام ہڑتال بھی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

میڈیا نمائندوں کے مطابق اس وقت احتجاج میں آنے والے زیادہ تر افراد نے امن کے پیغام کے طور پر سفید کپڑے پہنے ہوئے ہیں جبکہ ان کے ہاتھوں میں سفید پرچم بھی اٹھا رکھے ہیں۔

تاجر برادری کے اعلان پر پورے بنوں میں شہر بھر کے تمام کاروباری مراکز بند ہیں اور تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔

امن مظاہرہ پریٹی گیٹ چوک سے شروع ہوا ہے اور شہر و مضافات سے لوگ قافلے کی شکل میں شریک ہورہے ہیں۔

امن مظاہرے میں لکی مروت، کرک، شمالی وزیرستان کے عوام بھی ممکنہ طور پر قافلوں کی شکل میں بنوں پہنچیں گے۔

امن مارچ کے ایجنڈے کے مطابق مظاہرین پریٹی گیٹ چوک سے نورنگ چوک تک دوپہر دو بجے احتجاجی واک کریں گے۔

یاد رہے کہ بدامنی اور دہشت گردی کی اس لہر کی وجہ سے عمائدین کی جانب سے 19 جولائی کو امن مارچ کی کال دی گئی جس میں تمام سیاسی رہنما، سماجی شخصیات اور تاجر برادری کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

گزشتہ روز علما اور مقامی سیاسی قائدین کی جانب سے یہ اعلانات کیے گئے تھے کہ جتنے بھی مسلح افراد بنوں اور اس کے مصافات میں مقیم ہیں وہ فوری طور پر علاقے کو چھوڑ دیں۔

ایسی اطلاعات ہیں کہ اس اعلان کے بعد بنوں سے کچھ لوگ علاقہ چھوڑ کر گئے بھی ہیں تاہم اس کی آزادانہ تصدیق تا حال نہیں ہوسکی ہے۔

مساجد کے اماموں، تاجروں اور سماجی کارکنوں پر مشتمل اس احتجاج کے قائدین نے سوشل میڈیا پر پوسٹس شیئر کی ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ فوج اور حکومت نے طالبان کو بنوں میں 37 مراکز قائم کرنے کی اجازت دی ہے۔