بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے گوادر میں ہونے والے ‘بلوچ راجی مُچی’ (قومی اجتماع) کے حوالے سے ایک پمفلٹ شائع کی گئی ہے۔
پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ 28 جولائی ایک عام دن نہیں بلکہ بلوچ قومی معراج کا دن ہے، بلوچوں کے درمیان درد اور تکلیف کو بانٹنے کا دن ہے۔ سالہا سال سے زندگی اور موت کی کشمکش میں پاکستانی عقوبت خانوں میں قید اپنے پیاروں کو بازیاب کرانے کے لیے ایک تیز و منظم جدوجہد کے آغاز کا دن ہے۔ بلوچ سرزمین پر بلوچ نسل کشی کے خاتمے کے لیے ایک قومی جدوجہد کے آغاز کا دن ہے۔ بلوچ قوم کو متحد اور ان کے درمیان اتحاد و یکجہتی پیدا کرنے کا دن ہے، قومی عظمت، وقار اور ہمت کو ثابت کرنے کا دن ہے۔ اپنی ماؤں، بہنوں اور بچوں کے آنسوؤں کو گرنے سے روکنے کا دن ہے، برسوں سے جاری چادر اور چاردیواری کی پامالی کو ختم کرنے کے لیے عزم کا دن ہے، ننگ بلوچ، آبرو بلوچ، ناموس بلوچ اور غیرت بلوچ کو تحفظ دینے کا دن ہے۔ ظلم و بربریت اور خون آشامی کی طویل کہانی کو خاک میں ملانے کا دن ہے۔ غیرت مند اور خوددار قوم بلوچ کو جگانے اور بیدار کرنے کا دن ہے۔ بلوچ قوم کو کمزور، غلام، تقسیم، جاہل، خوف و لالچ کا شکار اور آنکھیں نیچی کرنے والی کالونیل تصورات کو غلط ثابت کرنے کا دن ہے۔ بلوچ کی قومی طاقت و قوت کو ثابت کرنے کا دن ہے۔
بلوچ قوم کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا گیا کہ بہادر بلوچ قوم ایک بار ضرور غور سے سوچئے۔ کیا ہم بحیثیت بلوچ، صرف ایک دن، ایک ساتھ اپنے گھروں سے نکل کر ایک جگہ جمع ہوکر پوری دنیا کو یہ نہیں بتا سکتے کہ بس اب بہت ہو چکا ہے، مزید ہم اپنی ہی سرزمین پر اپنی ہی نسل کشی، جبری گمشدگیاں، قتل عام، عزت و غیرت کی پامالی اور اپنی ساحل و وسائل کی لوٹ کھسوٹ ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ باشعور اور غیرت مند بلوچ، یہ بات یاد رکھنا، بھولنا نہیں، اٹھنے اور جاگنے کا وقت آچکا ہے۔ اگر ابھی نہیں تو پھر کبھی نہیں۔ پھر وہ دن دور نہیں جب ہماری بے حسی اور منہ پھیرنے کی پاداش میں مستقبل قریب میں روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں بلوچوں کی لاشیں شہروں و گلیوں، بازاروں، میدانوں اور پہاڑوں میں ملیں گی، اور روزانہ سینکڑوں بلوچ لاپتہ ہوں گے، اور روزانہ سینکڑوں ہماری ماؤں اور بہنوں کی سسکتی بلکتی حالت میں سرعام عصمت دری ہوگی۔
“آج باقاعدہ ریاست پاکستان اور ریاست چین مل کر ایک معاہدہ کر چکے ہیں کہ بلوچ ساحل و وسائل کو لوٹنے کی خاطر سب سے پہلے بلوچ قوم کو ختم کرنا ہوگی، بلوچ قوم میں دہشت و خوف پیدا کرنا ہوگی تاکہ اپنی قوم، اپنی سرزمین اور اپنی بقاء کی مزاحمت کے لیے بلوچ قوم میں کوئی عظمت، کوئی عزت، کوئی ہمت، کوئی وقار باقی نہ رہے۔”
پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ تو آئیں، پوری بلوچ قوم 28 جولائی کے دن اپنے گھروں سے، اپنے علاقوں سے نکل کر گوادر پہنچ کر پوری دنیا کو یہ پیغام دے کہ ہم ایک اعتزاز و زندہ قوم ہیں، باوقار اور خوددار قوم ہیں۔ نہ بلوچ لاوارث ہے نہ بلوچ سرزمین۔ اپنی قوم اور اپنی سرزمین کی دفاع کے خاطر مزاحمت زندہ تھی، مزاحمت زندہ ہے اور مزاحمت زندہ رہے گی۔