گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اہلکار کی چین میں پیشہ ورانہ تربیت، کوئی مقامی شخص شامل نہیں

720

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے نئے انٹرنیشنل ایئرپورٹ (این جی آئی اے) کے اہلکار چین میں پیشہ ورانہ تربیت حاصل کررہے ہیں۔

 ائیرپورٹ کے لئے 20 پاکستانی اہلکاروں نے چین میں اپنے “ملٹی ڈسپلنری ٹریننگ کورسز” کا آغاز کیا ہے تاہم اس میں کوئی مقامی شامل نہیں ہے۔

ٹریننگ پروگرام کے تحت چائنا ایئر پورٹ کنسٹرکشن گروپ پاکستانی عملے کو تکنیکی اور ہینڈ آن علم منتقل کرے گا تاکہ ایئرپورٹ آپریشن کو آزادانہ طور پر چلایا جا سکے۔

بتایا جارہا ہے کہ ہوائی اڈے کا پاکستانی عملہ چینی حکام سے پیشہ ورانہ تربیتی کورسز حاصل کر رہا ہے جنہوں نے ہوائی اڈے کا پورا نظام نصب اور فعال کیا۔

پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے ٹریننگ کے لیے کوئی خرچہ برداشت نہیں کیا کیونکہ تمام اخراجات چائنہ ایڈ کے تحت کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن، مینجمنٹ، سیکورٹی، انجینئرنگ اور مکینیکل ورک کے سیکشن میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے زیادہ تر اہلکار گروپس میں کورسز میں شامل ہو رہے ہیں۔

مقامی نوجوان بتاتے ہیں کہ2007 سے شروع ہونے والا نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا پروجیکٹ جس میں گوادر اور بلوچستان کے لوگوں کو نظر انداز کر کے غیر مقامی لوگوں کو اپوائنٹمنٹ کرنا لوکل نوجوانوں کے ساتھ ظلم ہیں۔

بتایا جارہا کہ گذشتہ سال بھی غیر مقامی لوگوں کا اپوائنٹمنٹ کیا گیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ مہینے بی ایس او آزاد نے ایک بیان میں کہا تھا کہ گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ بلوچ ترقی نہیں بلکہ گوادر میں پنجابی اور چینی آبادکاری کا گیٹ وے ہے۔ گوادر میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا قیام چین اور پاکستان کی ان دیرانیہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے جو بلوچستان میں بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرکے چینی اور پنجابی آباد کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ گوادر ائیرپورٹ سی پیک منصوبے کا حصہ ہے جبکہ سی پیک کو بلوچ سیاسی و عسکری حلقوں کی جانب سے استحصالی منصوبہ قرار دیا جاچکا ہے جس کے ردعمل میں سیاسی حلقوں کی جانب سے اندرون و بیرون ملک مختلف فورمز پر احتجاج کرنے سمیت بلوچ مسلح آزادی پسند جماعتوں کی جانب سے سی پیک و دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

سی پیک، سیندک اور دیگر پراجیکٹس کے باعث بلوچستان میں چائنیز انجینئروں و دیگر اہلکاروں پر سال 2018 سے خودکش حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔

گذشہ ایک سال کے دوران گوادر میں بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ نے دو حملے کیئے میں گذشتہ سال اگست میں چائنیز انجینئرز کے قافلے کو اور رواں سال مارچ میں گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس کو حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔

ان دو حملوں میں مجموعی طور پر بی ایل اے مجید برگیڈ کے 10 ‘فدائین’ نے حصہ لیا۔