بلوچستان اکیڈمی تربت کی ماہانہ ادبی نشست کا انعقاد اتوار کو اکیڈمی کے مرکزی دفتر میں ہوا، جس میں ادیب و شعرا نے شرکت کی، ادبی دیوان دو حصوں نثری اور شاعری پر مشتمل تھا۔
ادبی نشست کے پہلے حصے میں معروف ادیب پروفیسر غنی پرواز نے ادب کے مقاصد پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ادب ذہنی تفریح اور خیالات کے اظہار کا نام ہے، ادب کے ذریعے علمی و فکری خیالات کو اجاگر کیا جاتا ہے اور اس ذریعے معاشرتی تبدیلی کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے، ادب کے ذریعے انسانی سماج میں فکری و ذہنی تبدیلی لائی جاسکتی ہے جب کہ ادب کے ذریعے سماج کو علمی و فکری حوالے سے باعلم بنایا جاسکتا ہے۔
اس نشست میں نوجوان قلم کار حمل امین نے اپنا افسانہ اور معروف قلم کار شگر اللہ یوسف نے اپنا مضمون پیش کیا۔
شعری حصے میں معروف شعرا عارف عزیز، ڈاکٹر شکور زاہد، ناصر بشیر، عابد علیم، حمل امین، راشد حسرت، یلان زامرانی، اللہ بخش تمل، چاکر صغیر و دیگر شعرا نے اپنے کلام پیش کیے اور شرکاء سے داد وصول کیا۔
بلوچستان اکیڈمی کیچ کے ادبی نشست کے مہمان خاص معروف لکھاری اور تخلیق کار نصیر کبدانی لبزانکی مجلس خاران کے ممبر ڈاکٹر شکور زاہد تھے جب کہ اس نشست کی صدارت بلوچستان اکیڈمی کیچ کے نائب صدر عارف عزیز نے کی۔
ادبی نشست میں زیڈ جے زہیران، شے حق بلوچ، صغیر احمد، کے علاوہ علم و ادب دوست نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ بلوچستان اکیڈمی کا یہ ادبی نشست ہر ماہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں نو آموز تخلیق کاروں کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے شرکت کریں اور اپنے تخلیقات پیش کریں۔