کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

44

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5503 روز جاری رہا۔ ماشکیل سے بی این پی کے کارکنان عبدالبصیر ریکی، الہی بخش حسنی، محمد آصف حسنی اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ زندگی بامقصد ہو تو اس مقصد کو حاصل کرنے کی منزل ہے اس کائنات میں بے حساب انسان جنم لیتے ہیں اور ایک دن موت کے آغوش میں چلے جاتے ہیں لیکن ان میں عظیم انسان وہ ہے جو دوسروں کے لیے اپنی زندگی وقف کرتا ہے اس امید کے ساتھ کہ اس موت اسکی زندگی کے آرزو کو پورا کر دیگی کہ میرے بعد آنے والی مشکل کو اس قربانی کا پھل مل جائے گا اس کی قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ہم بغور مطالعہ کریں تو ہمیں بلوچ سرزمین پر بھی ہزاروں شہدا ملیں گے جن میں ہزاروں پیر و ورنا بچے اور خواتین نے جام شہادت نوش کیے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج بھی ہزاروں فرزند جبری اغوا کئے گئے ہیں وہ پتہ نہیں کس حال میں ہوں گے اور کیسی کیسی اذیتیں سہہ رہے ہیں ان کی مائیں کی حال میں ہونگے ان کی حالت کو وہی ماں جانتی ہے جس کا بیٹا زندانوں میں ہیں انہوں نے چوری نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے کسی کا گھر اجاڑ دیا ہے وہ تو میرے آپ کے خاطر زندانوں میں بند ہیں ۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ کوئی جاسوس پیسے کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا اور پیسے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے جاسوس کو ہر کوئی اپنے القاب سے نواز تا ہے ۔جیسے کوئی ان کو موت کے سوداگر کوئی پیسہ کے سوداگر کوئی غیرت کے سوداگر کوئی مادرِ وطن کے غدار اور خاص کر پیسہ کے سوداگر بہت مشہور ہے ہمیں تب معلوم ہوگا جب ہم جاسوس کے تاریخ پر نظر دوڑا ئیں تو ہمیں تب معلوم ہو گا کہ یہ ناگزیر برائی انسان کے جنگ سے آشنا ہونے کے فور آگہی معرض و جود میں آئی ہے۔