بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے شعبان سے گرفتار قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش پر قابض پاکستانی فوج کسی طرح کی پیش رفت دکھانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ لہٰذا ایک ہفتے کی دی ہوئی مہلت ختم ہونے کے بعد بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈ کونسل کے فیصلے کے تحت گرفتار مجرمان کے سزاؤں پر کل عملدرآمد کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کی فتح اسکواڈ نے بیس جون کو خفیہ اطلاعات پر کوئٹہ کے نواحی علاقے زرغون سے متصل شعبان کے علاقے میں ایک ٹارگٹڈ آپریشن کرتے ہوئے دس مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ ابتدائی تفتیش کے بعد ملزمان کو بلوچ قومی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں سات ملزمان پر پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کیلئے براہِ راست بلوچ قومی تحریک کیخلاف متحرک ہونے کا الزام ثابت ہوگیا۔ جبکہ تین افراد کی بیگناہی ثابت ہوگئی، جس کے بعد ان تینوں افراد محمد حارث رفیع ولد محمد رفیع سکنہ ملتان پنجاب، حسنین سیال ولد عبدالاحد سیال سکنہ کوئٹہ اور عبدالبصیر درانی ولد عبدالعزیز درانی سکنہ کوئٹہ کو صحیح سلامت رہا کردیا گیا۔
جیئند بلوچ نے کہاکہ بی ایل اے کے زیرحراست سات افراد جن میں محمد علی ولد خورشید سکنہ خانیوال پنجاب، حسن رضا ولد شان رضا، فرحان رضا ولد شان رضا، ریحان رضا ولد شان رضا، محمد حمزہ ولد محمد رفیع سکنہ ملتان پنجاب، محمد رضا ولد شیخ مقصود رضا شامل ہیں، مذکورہ مجرمان کو گرفتاری کے بعد تفتیش کے عمل سے گذارا گیا اور بلوچ قومی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ثبوت و شواہد اور اقبال جرم کے بعد ان مجرمان پر بلوچ نسل کشی میں براہ راست قابض پاکستانی فوج کا ساتھ دینے اور بلوچ قومی مفادات کو زک پہنچانے کے الزامات ثابت ہوئے، جس کے بعد بلوچ قومی عدالت سے ان مجرمان کو سزائے موت سنائی گئی۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی نے چھبیس جون کو اپنے بیان میں مذکورہ مجرمان کی سزا پر عملدرآمد کرنے سے پہلے، عالمی جنگی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے قابض پاکستانی فوج کو قیدیوں کی تبادلے کی پیشکش کرتے ہوئے ایک ہفتے کی مہلت دی تھی۔ قابض پاکستانی فوج نے قیدیوں کے تبادلے کے بجائے مذکورہ ملحقہ علاقوں میں فوج کشی کا آغاز کردیا۔ قابض فوج کی اس غیر سنجیدہ رویئے کو دیکھ کر بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل نے مزید مہلت دینے کے بجائے مجرمان کے سزاؤں پر عملدرآمد کے احکامات جاری کردیئے۔
مزید کہاکہ بی ایل اے انصاف کے عالمی اداروں اور ان مجرمان کے اہلخانہ پر یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ بی ایل اے عالمی جنگی اصولوں کے تحت قیدیوں کی تبادلے کے شرط پر مذکورہ مجرمان کو رہا کرنے پر راضی تھی، لیکن قابض پاکستانی فوج کو اپنے مذکورہ اہلکاروں کی زندہ سلامت واپسی میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس لیئے مذکورہ مجرمان کے سزائے موت پر عملدرآمد کی جارہی ہے۔ یہ چوتھی دفعہ ہے کہ قابض پاکستانی فوج نے بی ایل اے کے قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش پر عملدرآمد کرنے کے بجائے اپنے اہلکاروں کی موت کو ترجیح دے رہی ہے۔