پاکستانی فورسز رات کی تاریکی میں بیوہ خاتون انیسہ بلوچ کو ہراساں کر رہے ہیں

237

کونشقلات تمپ کے رہائشیوں نے آج تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی فورسز مسلسل رات کی تاریکی میں بیوہ عورت انیسہ بلوچ جو کہ کونشقلات تمپ کا رہائشی ہیں، اس کے گھر میں مسلسل ریاستی سیکورٹی فورسز گھس کر بلوچ چادر و چاردیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے ہراساں کیا جا رہا ہے گھر میں موجود قیمتی اشیاء، مال مویشیوں کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ انیسہ بلوچ کے شوہر عاصم فقیر کو ریاستی فورسز نے 2 فروری 2013 نودز تربت سے جبری اغواء کرکے انہیں ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد 26 مئی 2013 کو انکی مسخ شدہ لاش پھینکی گئی۔ سولہ سال کا عرصہ بیت چکا ہے اس بیوہ کو پاکستانی فورسز کی جانب سے مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اسکے علاوہ 12 مارچ 2023 کو اسرار عطاءاللہ جو کہ انیسہ بلوچ کے بھانجے ہیں، جنکو ریاستی سیکورٹی فورسز نے آدھی رات انکے آبائی علاقے کونشقلات تمپ میں چھاپہ مارکر شدید تشدد کا نشانہ بناکر جبری لاپتہ کردیا جو کہ تاحال لاپتہ ہیں۔ ریاستی فورسز کی جانب سے مسلسل انیسہ اور انکی فیملی کو تنگ کیا جا رہا ہے جسکی وجہ سے متاثرہ فیملی ذہنی پریشانی میں مبتلا ہو کر انتہائی شدید درد غم سے دوچار ہیں۔ بغیر کسی جرم کی پاداش اور وجوہات کے گھر میں گھس کر خواتین اور بچوں کو ہراساں کرکے انہیں زد و کوب کرنا ملکی آئین و قانون کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ ننگ و ناموس کو پامال کرنے کے متراف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 1 جون 2024 ریاستی مقتدرہ ڈیتھ اسکوارڈ کے لوگوں نے فائرنگ کر کے گھر کے گیٹ کو نشانہ بنایا اس کے بعد19 جون 2024 کی رات 1 بجے کے قریب پاکستانی فورسز کی بھاری نفری نے چاروں اطراف سے گھر کا محاصرہ کرکے گھر کے اندر داخل ہو کر انیسہ بلوچ اور انکی ضعیف العمر والدین جو انتہائی مریض ہے دونوں کو بندوق کے بٹ سے مار کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انیسہ بلوچ کے سر پر بندوق تھان کر انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی، موبائل فونز اور دیگر قیمتی سامانوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔ انیسہ بلوچ کے دو چھوٹے بیٹے ہیں جو ریاستی فورسز کی بربریت کی وجہ سے انتہائی پریشان اور خوفزدہ ہیں۔ بغیر کسی جرم کے ایک بیوہ عورت اور انکے ضعیف العمر والدین کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا کہاں کا آئین و قانونی عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایسے کئی واقعات آئے روز رونما ہو رہے ہیں جہاں پاکستانی فورسز ماورائے عدالت لوگوں کے گھروں میں گھس کر خواتین اور بچوں کو ہراساں کئے جا رہے ہیں۔ گاؤں، دیہاتوں اور دور دراز علاقوں کے لوگ ریاستی فورسز کی بربریت سے انتہائی تنگ آ چکے ہیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ شوہر کو بغیر کسی جرم قتل کرکے گھر کو تباہ کرنا اور خاندان کے دیگر افراد کو ہراساں کرنا ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کی توسط سے چیف جسٹس اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ انیسہ بلوچ کو انصاف دلاکر انکو تحفظ فراہم کیا جائے، پاکستانی فورسز کی ظلم و جبر سے بیوہ انیسہ بلوچ کے ضعیف العمر والدین اور بچے انتہائی پریشان اور خوفزدہ ہیں ہم بلوچ قوم کے باشعور طبقے سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ انیسہ بلوچ اور انکے خاندان کو انصاف دلانے کیلئے آواز اٹھائیں۔ بلوچستان میں ایسے کئی خاندان ہیں جو ریاستی فورسز کے جبر وتشدد کے شکار ہیں۔ اسکے علاوہ ہم یونائیٹیڈ نیشن انسانی حقوق کے علمبرداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ریاستی ظلم و جبر کو روکنے کیلئے ایک فیک فائنڈنگ کمیشن بیجھ کر بلوچ قوم کو ریاست کی بدترین نسل کش پالیسیوں سے تحفظ فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔