کوئٹہ کے علاقے زرغون شعبان پکنک پوائنٹ سے گرفتار ہونے والے 10 افراد چوتھے روز بعد بھی ریا نہ ہوسکے ۔
سیاحتی مقام شعبان سے بلوچ مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے زیر حراست کسٹم اہلکار سمیت دیگر 10 افراد ابتک رہا نہیں ہوئے ۔
بتایا جارہا کہ مذکورہ افراد کا تعلق پنجاب و دیگر علاقوں سے ہیں۔ پاکستانی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ۔
لیویز ذرائع کے مطابق عید کی چھٹیوں کے باعث کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع سے سینکڑوں افراد پکنک منانے کیلئے زرغون شابان پکنک پوانٹ ہرنائی کے قریب عید کے تیسرے روز پکنک منا رہے تھے شام کو 40 سے زائد مسلح افراد قریبی پہاڑ سے پکنک پوائنٹ پر آئی اور آتے ہی پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر وہاں موجود تمام افراد کو ایک جگہ جمع کر کے ان کے شناحتی کارڈ چیک کرنے کے بعد دس افراد کو اپنے ساتھ لے گئے ۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ پکنک پوائنٹ پر انتہائی رش تھا ہر طرف لوگ کھانے پکا رہے تھے میوزیک بھی سن رہے تھے اور علاقائی رقص بھی کیا جا رہا تھا کہ اسی دوران تین درجن سے زائد مسلح افراد آئے اور آتے ہی ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے پکنک منانے والوں کو ایک جگہ کھڑے ہونے کو کہا۔ عینی شاہد نے بتایا کہ وہاں موجود مقامی افراد نے مسلح افراد نے سب کے شناختی کارڈ چیک کئے اور 14افراد کو ایک طرف کھڑا کر دیا اور مسلح افراد نے دیگر پکنک منانے والوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا بھی کھایا اور بعد میں 14افراد کو اپنے ساتھ لے گئے جبکہ چار افراد کو کچھ فاصلے پر لے جا کر چھوڑ دیا ۔
یاد رہے کہ رواں مہینے کے بیس تاریخ کو بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا تھا کہ فتح اسکواڈ نے کوئٹہ میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے دس مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
ترجمان نے کہا تھا کہ یہ کارروائی بی ایل اے کے خصوصی دستے فتح اسکواڈ نے خفیہ اطلاعات پر کوئٹہ کے نواحی علاقے زرغون سے متصل شعبان کے علاقے میں کامیابی کے ساتھ سرانجام دی۔
جیئند بلوچ نے کہاکہ مذکورہ افراد سے تفتیش جاری ہے۔ تفتیش مکمل ہونے کے بعد ملزمان کو بلوچ قومی عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں ثبوت و شواہد کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے گا۔ فیصلے سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا تاکہ ملزمان کے لواحقین پیش رفت سے آگاہ رہ سکیں۔