تربت میں جاری لاپتہ افراد کی بازیابی کے جاری دھرنے کو لواحقین نے ڈی سی آفس تربت کے سامنے منتقل کردیا۔
مظاہرین نے شہید فدا چوک سے ریلی کی صورت میں ڈپٹی کمشنر آفس تک مارچ کرکے احتجاجی کیمپ وہیں قائم کرنے کا اعلان کیا۔
خیال رہےکہ بلیدہ اور پیدارک سمیت کیچ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین چار دنوں تک تربت شہید فدا چوک پر دھرنا دے ہوئے تھے۔ آج شام دھرنے کو ڈی سی آفس تربت منتقل کردیا اس دوران انتظامیہ کے حکم پر ریلی کے شرکا کو آگے جانے سے روکنے کے لیے مختلف جگہوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تاہم شرکا نے تمام رکاوٹوں کے باوجود ڈپٹی کمشنر کیچ کی آفس کے مین گیٹ پر پہنچ کر کیمپ قائم کیا۔
مظاہرین نے شہید فدا چوک سے شام چھ بجے ریلی کا آغاز کیا اور مین روڈ سے مارچ کرتے ہوئے احتجاجی ریلی کی صورت میں دھرنا گاہ پہنچے۔
انہوں نے شاہراہوں پر گشت کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبے سمیت جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرے بازی کی اور تمام لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا۔
ریلی میں لاپتہ افراد کے خاندانوں کے علاوہ بلیدہ سے کماش ناکو میار، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما وسیم سفر ،تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست اور بی ایس او پجار اور بی ایس اوکے کارکنان شریک تھے۔
یاد رہے کہ بلیدہ سمیت ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدہ افراد کے اہل خانہ نے عید کے پہلے روز تربت میں شہید فدا چوک پر مظاہرہ کے بعد وہاں احتجاجی کیمپ لگایا اور مسلسل چار دنوں تک دھرنا دیا تاہم ان کے مطالبات منظور نہیں کیے گئے۔