ریاست کی جانب سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف مہم کو سبوتاژ کرنے کے لئے مختلف ہتکنڈے آزمائے جارہے ہیں۔ فرنٹ لائن ڈیفنڈرز
انسانی حقوق کی تنظیم فرنٹ لائن ڈیفنڈرز کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ پر لگائے گئے جھوٹے مجرمانہ الزامات کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ان الزامات میں بغاوت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ارکان کو نشانہ بنانے کے الزامات شامل ہیں۔
تنظیم کا خیال ہے کہ اس طرح کے اقدامات ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھیوں کی بلوچستان میں مظالم کے خلاف پرامن جدوجہد کا ریاستی ردعمل ہیں۔
تنظیم کے مطابق، ریاست اور اس کے اداروں نے بلوچ انسانی حقوق کے کارکنوں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو دہشت گرد، عسکریت پسند اور ریاست مخالف عناصر کے طور پر مستقل طور پر لیبل لگانے کی ہر وقت کوشش کی ہے، لاپتہ افراد کے لواحقین اور بلوچ کارکنان کو دھمکیوں اور ماورائے قانون اقدامات کا سامنا ہے، جن کا مقصد بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف مہم کو سبوتاژ کرنا ہے۔
فرنٹ لائن ڈیفنڈرز، یا انٹرنیشنل فاؤنڈیشن فار دی پروٹیکشن آف ہیومن رائٹس ڈیفنڈرز، آئرلینڈ میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم ہے، جس کی بنیاد 2001 میں ڈبلن میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی کارکنوں کے تحفظ کے لیے رکھی گئی تھی۔
فرنٹ لائن ڈیفنڈرز نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف تمام الزامات کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور بلوچ انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں، تنظیم ایک ایسا ماحول بنانے پر زور دیتی ہے جہاں پاکستان میں انسانی حقوق کے محافظ محفوظ طریقے سے کام کر سکیں۔
قبل ازیں انسانی حقوق کی تنظیم پین ناروے نے اپنے ایک بیان میں کہ ماہ رنگ بلوچ بلوچستان میں انصاف اور بنیادی حقوق کے لیے ایک اہم اور دلیر آواز ہیں۔ “پین ناروے” کے سیکرٹری جنرل، جورگن واٹنے فریڈنس کا کہنا تھا کہ بلوچ کارکن کو بلوچستان میں ہراساں کیے جانے اور ڈرانے کے علاوہ، ناروے کی سرزمین پر اسے خاموش کرنے کی کوششیں قابل تشویش اور ناقابل قبول ہے جس کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں-