بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کور کمیٹی اجلاس کراچی میں منعقد، تنظیی ڈھانچہ تشکیل دے دی گئی، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ مرکزی آرگنائزر اور لالہ وہاب بلوچ ڈپٹی آرگنائزر منتخب ہوگئے۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی وائی سی کے رہنماؤں نے بی وائی سی کو تنظیمی شکل دینے اور تنظیم کے پہلے مرکزی آرگنانگ باڈی کا اعلان کیا۔
پریس کانفرنس میں کہا گیا بلوچ یکجہتی کمیٹی گذشتہ کئی سالوں سے بلوچ نسل کشی کے خلاف جدوجہد کررہی ہے اور گزشتہ سال بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بلوچ نسل کشی کے خلاف ایک منظم اور بلوچستان کی حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی سیاسی تحریک چلائی تھی جس میں بلوچستان کے شہر تربت لیکر سے اسلام آباد تک ایک طویل لانگ مارچ کیا تھا، اسلام آباد پہنچنے کے بعد وہاں ایک طویل دھرنا دیا تھا اور اسلام آباد سے واپس آنے کے بعد کوئٹہ میں ایک تاریخی جلسہ عام بھی کیا گیا تھا جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچ عوام کی مکمل مدد اور حمایت کے ساتھ شروع دن سے بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں اور بلوچ قومی حقوق کے لیے جدوجہد کررہی ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی اپنے جدوجہد کے شروع دن سے آج تک مکمل طور پُرامن رہی ہے اور ہمارے لانگ مارچ، دھرنا اور جلسے جیسے انتہائی بڑے ایونٹ میں بھی ہماری تنظیم ایک لمحہ کے لیے پُرتشدد نہیں ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے کارکنان، ہمدردوں اور تحریک کے ساتھیوں کو مسلسل دھمکیوں، ہراسگی، گرفتاری، جھوٹے مقدمات اور تشدد کا سامنا ہے ۔ آج ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے دو بات بلکل واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ایک ہم ریاست کے تمام تر پُرتشدد عمل، گرفتاری، جبری گمشدگی ، جھوٹے مقدامات ، دھمکی اور ہراسگی کے باوجود ایک لمحے کے لیے بھی اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے گے بلکہ زیادہ منظم انداز میں بلوچ نسل کشی کے خلاف اور بلوچ قومی حقوق کے دفاع کے لیے جدوجہد کریں گے جبکہ دوسری بات ، ریاست اس پورے دورانیے میں ہمیں مسلسل تنگ کرکے پُرتشدد ہونے کے لیے اکسانے کی کوشش کررہی تھی لیکن ہم ایک ذمہ دار اور منظم سیاسی تنظیم ہے ہم اپنے تنظیمی و تحریکی مقاصد، اصول اور طریقہ کار کے تحت شعوری طورپر جدوجہد کررہے ہیں ، ہم کسی بھی صورت ردعمل کے بنیاد پر سیاست اور جدوجہد نہیں کررہے ہیں اور نہ ہی آگے ردعمل کے بنیاد پر سیاست کریں گے اس لیے ریاست ہمیں اکسانے کی اپنی ناکام کوششیں کو ترک کردیں ۔ جبکہ اس علاوہ ہم یہ امر بھی یہاں واضح کردیں کہ ہم اپنے تنظیم کے خلاف ہونے والے حالیہ ریاستی تمام پُرتشدد عمل اور آئین و قانون کے پامالیوں پر بین القوامی تمام انسانی حقوق کے اداروں اور صحافی برادری کو آگاہ کرچکے ہیں کہ اگر ہماری کارکن ، ہمدردوں اور تحریکی ساتھیوں کو کسی بھی قسم نقصان پہنچا اس کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے ۔ لہذا ریاست ایک ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دیکر اپنے آئین اور قانون کا خود احترام کریں ، جمہوری اور سیاسی جدوجہد کو تسلیم کریں اور بلوچستان میں ہر قسم کے ہونے والے انسانی حقوق کے پامالیوں کو فوری طور پر ختم کریں ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی کور کمیٹی کی اجلاس گزشتہ روز کراچی میں منعقد کیا گیا تھا، اجلاس میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال ، ریاست کی بلوچ نسل کشی پالیسی ، بلوچ نسل کشی کے خلاف ہونے والے لانگ مارچ کے بعد از بلوچستان کی صورتحال، سیاسی تنظیموں کے ضرورت اور اہمیت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تنظیمی ڈھانچے کی مکمل جائزہ لینے کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی ہے جس میں مرکزی آرگنائزر میں ماہ رنگ بلوچ اور مرکزی ڈپٹی آرگنائزر لالا وہاب بلوچ منتخب کیے گئے ہیں ۔
اجلاس میں مرکزی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دینے کے ساتھ تنظیم کی عبوری دستور اور منشور کی بھی منظوری لی گئی اور اس کے ساتھ مرکزی ورکنگ باڈی بھی تشکیل دی گئی ہے ۔ تنظیم کی مرکزی ورکنگ کمیٹی مختلف شعبہ جات پر مشتمل ہوگی جو بلوچ نسل کشی کے خلاف تحریک کو منظم کرنے ، بلوچ عوام کی موبلائزیشن ، بلوچ سماج کی مختلف سیاسی و سماجی قوتوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی پیدا کرنے اور تنظیم سازی کے حوالے سے کام کرے گی ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی اپنے تنظیمی اسٹریکچر کے تشکیل کے بعد اپنی تمام تر توجہ اس بات پر مرکوز رکھے گی کہ بلوچ قوم کو سیاسی و شعوری حوالے سے موبلائز کرکے ان کو بلوچ نسل کشی کے خلاف تحریک کا حصہ بنایا جائے اور اس کے ساتھ بلوچ سماج کے تمام سیاسی و سماجی قوتوں کے درمیان اتحاد و ذہینی ہم آہنگی پیدا کرکے بلوچ قومی طاقت کو منشتر ہونے سے روکا جائے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آج جس طرح کے حالات کا بلوچ قوم کو سامنا ہے اس کا مقابلہ ایک منظم سیاسی تنظیم کی تشکیل اور قومی اتحاد و یکجہتی کے بنیاد پر کیا جاسکتا ہے ، ہم امید کرتے ہیں کہ بلوچ قوم کے تمام سیاسی و سماجی قوتیں بلوچ نسل کشی کے خلاف ایک نقطے پر اپنے درمیان اتحاد و یکجہتی پیدا کرنے میں کامیاب ہونگے اور ہم اس قومی طاقت سے بلوچ قوم کو اس مشکل حالات سے نکالنے میں کامیاب ہونگے ۔ جبکہ اس کے علاوہ ہم کوشش کریں گے کہ اس خطے کے تمام مظلوم عوام کی جدوجہد کے درمیان روابط پیدا کرکے ریاستی ظلم ، جبر اور بربریت کےخلاف مشترکہ جدوجہد کے لیے راہ ہموار کیے جائے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تحریک جاری ہے اور اسی سلسلے میں جولائی میں بلوچ راجی مُچی یعنی (بلوچ قومی اجتماع )کا اعلان کیا گیا ہے جس میں تمام بلوچ علاقوں سے عوامی مارچ کرکے ایک مرکزی مقام پر جمع ہونگے، وہاں بلوچ قومی اجتماع ہوگا جس کی تاریخ اور مرکزی مقام کا اعلان آنے والوں دنوں میں میڈیا کے ذریعے کیا جائے گا ۔ ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان ، ہمدوروں اور بلوچ قوم کو آگاہ کرتےہیں کہ بلوچ راجی مُچی کی تیاریوں کے لیے تنظیم کے مرکز کی جانب سے ایک خاکہ تیاری کیا گیا ہے جو بہت جلد تمام تنظیم کارکنان کو ارسال کی جائے گی اور اس کے علاوہ راجی مُچی کے حوالے سے ایک کتابچہ بھی تیار کیا گیا ہے جس کو بہت جلد شائع کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ بلوچ راجی مُچی کے لیے جس طرح کی کردار ادا کرسکتے ہیں اپنی بساط کے مطابق ضرور وہ کردار اداکریں اور اس تحریک میں شامل ہوکر بلوچ نسل کشی کو روکنے اور بلوچ قومی حقوق کے دفاع میں اپنا کردار ادا کریں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے بلوچ قوم اور تنظیم کے ہمدردوں کو آگاہ کرتے ہیں کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے باقاعدہ ممبرشپ کا آغاز کردیا ہے آپ بلوچ یکجہتی کمیٹی کا حصہ ہونے کے لیے اپنے علاقے میں موجود بلوچ یکجہتی کمیٹی کے نمائندگان سے رابطے کریں اور اس کے علاوہ ہم بلوچ قوم کے طبقہ ہائے فکر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں وہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری اس تحریک میں ہر طرح کی مدد کرکے اپنی قومی ذمہ داریوں کو پورا کریں ۔