بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں مختلف اوقات میں جبری لاپتہ سات افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔
زامران سے جبری گمشدہ نوجوان بازیاب، ساتھی تاحال لاپتہ ہے۔
لاپتہ نوجوان داؤد عبدالوہاب بازیاب ہوکر گذشتہ شب اپنے گھر پہنچ گئے جب کہ ان کے ہمراہ لاپتہ کیے گئے ان کے رشتہ دار شہزاد عبید ابھی تک لاپتہ ہیں۔
یاد رہے کہ داؤد عبدالوہاب اور شہزاد عبید کو نوانو زامران سے لاپتہ کیا گیا تھا۔ ان کی بازیابی کے لیے لواحقین نے پانچ دنوں تک ڈی سی کیچ کے آفس کے سامنے دھرنے میں حصہ لیا تھا۔
دریں اثنا آبسر کولواہی ڈنے بازار سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 4 نوجوان وسیم حسن، اعجاز شیران، صالح طارق اور امتیاز اقبال کل رات بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
ان نوجوانوں کو 17 مئی 2024کو انکے گھر سے اٹھایا گیا تھا، واضح رہے مذکورہ نوجوانوں کی فیملی نے ڈی سی کیچ کے آفیس کے سامنے انکی بازیابی کے لیے دھرنا دیا تھا اور فیملی کے مطابق ان میں ایک نوجوان صالح طارق اور ایک ساتھی شدید تشدد کے باعث ذہنی طور کمزور ہوچکا ہے۔
13 جون 2021 کو تُربَت آپسر سے جبری گمشدگی کے شکار عبدالباسط ولد عبدالواحد 6 جون 2024 کو بازیاب ہو کر گھر پہنچ گئے۔
لواحقین نے ان کے بازیابی کی تصدیق کی ہے۔
اسی طرح 11 مئی 2024 کو گھر سے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جبری لاپتہ حیات بلوچ سکنہ آبسر تربت بھی سات جون کو بازیاب ہوگئے۔ حیات بلوچ کے جبری گمشدگی کے چند روز بعد سی ٹی ڈی نے ان کی گرفتاری ظاہر کی تھی۔
حیات بلوچ کے بازیابی کی تصدیق بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ نے کی ہے۔