بلوچ وائس فار جسٹس نے بی ایس او آزاد کی جانب سے “ہفتہ مسنگ پرسنز” منانے کی حمایت کرتے ہوئے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے جاری بحران کو اجاگر کرنے کے لئے 8 جون کو لاپتہ افراد کے دن کے مناسبت سے منانا ایک قابل تحسین اقدام ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 8 جون 2009 کو بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (BSO) کے مرکزی وائس چیئرمین ذاکر مجید کو مستونگ سے اغوا کر لیا گیا۔ ان کے یوم گمشدگی 8 جون جون کو بی ایس او آزاد نے 2017 میں بلوچ لاپتہ افراد کے دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا تاکہ لاپتہ ہونے والوں کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے اور ان کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں، جس سے خاندان اپنے پیاروں کی قسمت کے بارے میں کسی قسم کی معلومات کے بغیر غم میں گھر جاتے ہیں۔ یہ دن احتساب اور انصاف کی اہم ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے۔ سیاسی اور سماجی کارکنان، صحافی، انسانی حقوق کے کارکن، اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ انسانی حقوق کی تنظیموں بالخصوص اقوام متحدہ سے شفافیت اور جبری گمشدگیوں میں ملوث ریاستی خفیہ اداروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے کے لئے اس دن کے موقع پر سوشل میڈیا پر مہم چلاتے ہیں۔
بلوچ وائس آف جسٹس زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کرتی ہیں کہ وہ اس مہم میں حصہ لیں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی مدد کریں۔ اپنی آواز اٹھا کر ہم اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں پر دباؤ ڈال سکتے ہیں کہ وہ جبری گمشدگیوں کے کیسز کی مکمل تحقیقات کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے گا۔ آئیے بلوچستان میں انصاف اور انسانی وقار کی بحالی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔