بلو چستان مقتل گاہ بن چکا ہے۔ امان اللہ کنرانی

131

پاکستان سپر یم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے واشک کے ضلع میں مکران سے کوئٹہ جانے والی بس کے سنگین سانحے پر دکھ ورنج و غم کا اظہار کرتے ہو ئے مرحومیں کی درجات کی بلندی لواحقین کو صبر عطا کر نے کی دعا کے ساتھ کہا ہے کہ بلو چستان ایک ریاست کا انتظامی صو بہ نہیں ایک متقل گاہ بن چکا ہے ۔ ہر سال کے دوران پا نچ سے چھ ہزار جانیں لقمہ اجل بنتی ہیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلو چستان میں موت وفات کے مختلف نام ہیں ہر گھر ریاست کی دہلیز پر ما تم زدہ ہے ۔ عوام خوف زدہ ، مقتولین کی روحیں پکار ہی ہیں ۔ کوئی ہے جو دادرسی کر کے 1960-80کی دھائی تک بلو چستان کو تر قی نہ دینے و سڑ کیں نہ بنانے کی بڑی وجہ سرد جنگ کے دوران روس کے غلبے کا خوف تھا اب ہم بیک وقت روس و امر یکہ دونوں بڑی طاقتوں کے طا بع دارومطیح بن گئے ہیں تو اب بھی سڑ کوں کی حالت خراب کیوں کمزور و نا اہل حکومتوں کا تسط کیوں جاری ہے کب تک عوام حادثات کے نا م پر یاکسی اور اقدام کے نتیجے میں موت کی آ غوش میں دھکیلے جار تے رہیں گئے ۔