بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کے قابل مذمت واقعہ پر صوبائی حکومت کی بے حسی اور واقعہ کے ذمہ داران ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے خلاف کارروائی میں تاخیری حربوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے کہا ہے صوبائی حکومت صحافیوں کے مسائل کے حل میں غیر سنجیدہ ہے، واقعہ کے دو روز گزرنے کے باوجود زبانی جمع خرچ کے علاوہ عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، چار نکاتی مطالبات پر من وعن عمل درآمد تک پرامن احتجاج جاری رہے گا۔
احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ بلوچستان یونین اف جرنلسٹ کے زیر اہتمام پریس کلب کے سامنے منعقدہ احتجاجی مظاہرہ کے دوران کیا گیا۔
احتجاج میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل احمد،جنرل سیکرٹری عبدالشکور،صدرپریس کلب عبدالخالق رند،سیکرٹری جنرل بنارس خان، پی ایف یو جے کے سابق صدر شہزادہ ذولفقار،سینئر صحافی رضاالرحمن،عرفان سعیداور ایوب ترین سمیت صحافیوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس، کوئٹہ پریس کلب اور فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی سینئر قیادت نے کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کی مذمت کرتے ہوئے حکومت بلوچستان کی بے حسی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بلاجواز پریس کلب تالہ لگایا گیا جس کے خلاف ملک بھر میں صحافی برادی سراپا احتجاج ہے۔
کوئٹہ پریس کلب آزادی رائے کا مرکزہے جس کی بندش انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ مقررین نے ملک گیر احتجاجی سلسلے کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے صوبائی حکومت پر زور دیا کہ وہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر فوری طور پر علمدرآمد کرے۔ بلوچستان یونین اف جرنلسٹس نے کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کے خلاف ملک گیر احتجاج پر پی ایف یو جے، ملک بھر کی تمام صحافتی یونینز، پریس کلبز اور صحافی برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ملک بھر کے عامل صحافیوں کی بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے ساتھ اظہار یکجہتی نے ہماری تحریک کو جلا بخشی ہے جس کے لیے بلوچستان کے صحافی انکے مقروض رہیں گے۔
مقررین نے پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت کے متنازعہ قانون کی منظوری کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی، انہوں نے کہا عجلت میں منظور کیا گیا بل شرمناک عمل ہے۔
واضح رہے گذشتہ دنوں پریس کلب میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام “گوادر: میگا پروجیکٹس سے میگا جیل تک” کے کانفرنس میں شرکاء کو روکنے کیلئے عسکری حکام نے کوئٹہ پریس کلب کے دروازے پر تالے لگا دیئے اور شرکاء کو داخلی دروازے پر ہراساں کیا گیا-
اس دؤران پولیس کی بھاری نفری پریس کلب کے مرکزی دروازے پر تعینات تھی، تاہم شرکاء نے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے کانفرنس میں شرکت کی۔