پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں بلوچ طلباء نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ فیروز بلوچ ولد نور بخش جو کہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی کا طالبعلم ہے، جس کو گیارہ مئی 2022 کو شام 4 بجے یونیورسٹی لائبریری کی طرف جاتے ہوئے جبراً گمشدہ کیا گیا، اور فیروز بلوچ کی جبری گمشدگی کو گیارہ مئی کے دن مکمل دو سال ہو جائیں گے۔ ان دو سالوں کے درمیان ہم نے ہر عدالت میں انصاف کے دروازے پر دستک دی، مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے، یونیورسٹی انتظامیہ سے بات چیت کی لیکن آج کے دن تک فیروز بلوچ کی بابت ہمیں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہاکہ بالکل اسی طرح ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی کے ایک اور طالبعلم احمد خان بلوچ جوکہ فیروز بلوچ کے کلاس فیلو تھے، اُنکو بھی بلوچستان کے شہر تربت کے مرکزی بازار سے جبراً گمشدہ کیا گیا اور احمدبلوچ کے بارے بھی آج تک ہمیں کچھ معلوم نہیں ہو پایا۔
طلبا نے کہاکہ سب افراد کو اس امر کا علم ہے کہ جبری گمشدگی بلوچ قوم کا ایک حقیقی مسئلہ ہے۔ سابقہ دو دہائیوں سے ریاست کے تمام ادارے بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی میں ملوث ہیں۔ بلوچستان میں کوئی ایسا دن نہیں گزرا کہ جس دن کوئی بلوچ جبراً گمشدہ نہ کیا گیا ہو۔ انہی حالات کے پیش نظر جب بلوچ طلباء بلوچستان سے پنجاب و وفاق کے تعلیمی اداروں میں تعلیم کی غرض سے آتے ہیں تو انہی طلباء کی ہراسگی اور پروفائلنگ کی جاتی ہے اور بلوچ طلباء اس پورے تناظر میں ایک طرح کی ذہنی و نفسیاتی کشمکش کا شکار ہوچکے ہیں کہ جہاں وہ اپنی تعلیمی اور تربیتی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز نہیں کر پارہے ہیں۔ اور یہ سب کچھ ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے مطابق ہو رہا ہے جسکا مقصد بلوچ طلباء کو زندگی و تعلیم جیسے بنیادی حق سے محروم رکھنا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اسکے برعکس کہ ریاست اور اسکے ادارے ہمارے پیاروں کو رہا کریں ریاستی اداروں کے نمائندے اور ترجمان اپنی پریس کانفرنسز میں یہ بات کرتے نظر آتے ہیں کہ جبری گمشدگی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، اسطرح کے بیانات جبری گمشدگی جیسے حقیقی مسئلہ کو مسخ کرنے کی کوشش ہے حالانکہ اس امر سے ہر کوئی بخوبی آگاہ ہے کہ بلوچوں کی جبری گمشدگی میں ریاستی ادارے شامل ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہاکہ ہم آپ سب کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچ سٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کی جانب سے 9 مئی بروز جمعرات کو اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف اداروں میں بلوچ طلبا کی ہراسگی اور جبری گمشدیوں کے خلاف پمفیلٹ تقسیمکیئے جائیں گے جبکہ بروز جمعہ رات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ”ایکس” پر اسپیس کا انقعاد کیا جائے گا اور 11 مئی بروزِ ہفتہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا جائے گا اور بعد از مظاہرہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ “ایکس” سابقہ ٹوئٹر پر جبری گمشدگی اور بلوچ طلباء کی پروفائلنگ کیخلاف ایک مہم شروع کی جائے گی۔