بلوچستان: ٹرانسپورٹروں کا احتجاج آج بھی جاری

220

نوشکی میں واقعہ کے بعد سڑکوں پر مزید چیک پوسٹس قائم کرنے اور سخت ایس او پیز کے حکومتی فیصلے کے خلاف ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث 10ویں روز بھی بند رہیں۔

حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹروں کے لیے کوئٹہ تفتان اور کوسٹل ہائی ویز پر چیک پوسٹس قائم کرنے اور نئے ایس او پیز کے خلاف ٹرانسپورٹر یونین ایک ہفتے سے زائد عرصے سے احتجاج کر رہے ہیں۔

اس فیصلے کے خلاف بدھ کو ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزرا کی جانب سے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کروانے کے باوجود ٹرانسپورٹروں نے ہڑتال کرتے ہوئے مختلف مقامات پر شاہراہیں بلاک کر دیں۔

احتجاج کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی، ٹرانسپورٹروں نے نئے ایس او پیز کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ یہ انہیں اعتماد میں لیے بغیر تیار کیے گئے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے نئی چیک پوسٹس کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو کی سربراہی میں وزرا نے یونین رہنماؤں سے مذاکرات کیے مگر مذاکرات کارگر ثابت نہ ہوسکے۔

خیال رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی نے بارہ اپریل کے روز نوشکی میں آر سی ڈی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے کئی گھنٹوں تک گاڑیوں کی چیکنگ کی اس دوران سرمچاروں نے 9 نو افراد کو شناخت کے بعد ہلاک کردیا۔

حملے کے بعد حکومتی نے اعلی سطح کا اجلاس بلاکر ٹرانسپورٹروں اور شاہراوں کے حوالے سے کئی فیصلہ لئے گئے جنہیں ٹرانسپورٹروں نے مسترد کرتے ہوئے احتجاج کا کال دیا۔