بلوچ سی پیک پر چین سے کوئی مذاکرت نہیں کررہے – ڈاکٹر اللہ نظر
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے بانی اور مایہ ناز سیاسی بلوچ گوریلہ کمانڈر ڈاکٹر نظر بلوچ نے ان دعووں کو مسترد کیا ہے کہ چین بلوچستان میں بلوچ آزادی پسندوں کے ساتھ کسی رابطے میں ہے۔
ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ بلوچستان کے ایک سینئر اور معروف رہنما ہیں اور بلوچستان کے آزادی کا مطالبہ کرتے ہیں، زیر نظر ڈاکٹر اللہ نظر کا ” اے این آئی ” کو دیا گیا خصوصی انٹرویو ہے، جو دی بلوچستان پوسٹ قارئین کی دلچسپی کیلئے اردو میں ترجمہ کرکے شائع کررہا ہے۔
سوال: ایسی اطلاعات ہیں کہ چین اور بلوچ آزادی پسندوں کے بیچ مذاکرات جاری ہیں، ان میڈیا رپورٹس میں کتنی صداقت ہے؟ کیا بلوچ آزادی پسند جہدکار چین سے مذاکرات پر آمادہ ہونگے؟
ڈاکٹر اللہ نظر: میں یہ بتانا چاہوں گا کہ بلوچ آزادی پسند جہدکار اور بلوچ قوم واضح طور پر ان تمام دعووں کو جو فنانشل ٹائمز یا دوسرے میڈیا اداروں میں شائع ہوئیں ہیں کہ بلوچ سی پیک کے حوالے سے چین سے رابطے میں ہیں مسترد کرتے ہیں۔ چین ہمارے قابض کو زندہ رہنے کیلئے آکسیجن فراہم کررہا ہے اور ہم بلوچ پاکستان کے خلاف اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پاکستان نے بلوچ سر زمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا ہوا ہے، یہ بلوچ کیلئے ممکن ہی نہیں کہ وہ چین کے ساتھ کسی قسم کی کوئی مذاکرات کرے کیونکہ چین پاکستان کے ہاتھوں جاری بلوچ نسل کشی کا مکمل حمایتی ہے۔
اگر پاکستان بلوچستان سے اپنی فوج بمعہ اپنی سیاسی و عسکری اسٹبلشمنٹ کے نکال دیتا ہے اور یہاں اقوام متحدہ کی امن فوج نافذ کی جاتی ہے، تو پھر بلوچ ان کی ثالثی میں پاکستان سے مذاکرات کرسکتا ہے، بصورت دیگر مذاکرات ناممکن ہے۔
سوال: چین بلوچستان سے گذرنے والی، اپنے ملٹی بلین سی پیک منصوبے کے بابت کافی جارحانہ ہے، اس غیر قانونی منصوبے کو روکنے کیلئے بلوچ آزادی پسند کیا کوششیں کررہے ہیں؟
ڈاکٹر اللہ نظر: جی ہاں، گوادر پورٹ نا صرف چین بلکہ اس پورے خطے کیلئے انتہائی اہم ہے، نا صرف یہ بلکہ اس پورٹ کی تکمیل امریکہ ، بھارت اور پوری دنیا کیلئے ایک خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ چین گوادر نیول بیس پر اپنے نیوکلیئر آبدوزیں بھی تعینات کرنا شروع کرچکا ہے، اس لیئے آنے والے وقتوں میں یہ امریکا، بھارت اور دوسرے ممالک کیلئے بہت سے مسائل پیدا کریں گے کیونکہ وہ آبنائے ہرمز کے بالکل قریب ہیں۔ سی پیک سے محض چین و پاکستان کے مفادات کی تکمیل ہوگی، اس منصوبے میں بلوچ اور بلوچستان کیلئے کچھ بھی نہیں رکھا۔ اس وقت چین وحشیانہ انداز میں بلوچ قوم کو اس طرح مٹانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس طرح پاکستان گذشتہ 70 سالوں سے کوشش کررہا ہے، اس ضمن میں بلوچ اپنی پوری کوشش کررہے ہیں کہ وہ ان منصوبوں کے سامنے رکاوٹ بنیں اور مزاحمت کریں اور امید رکھتے ہیں کہ بھارت بالخصوص اور مغربی قوتیں بالعموم آزاد بلوچستان کے حصول کے ان کوششوں میں میں ہمارا ساتھ دیں گے، کیونکہ بلوچ ایک مظلوم قوم ہے جو اپنے بقا کیلئے لڑرہا ہے، جو انسانیت کے سربلندی کیلئے لڑرہا ہے اور انسانی اقدار کی حفاظت کررہا ہے۔
سوال: آپ کے اہلخانہ کو حال ہی میں گرفتار کرکے پاکستان آرمی نے پھر چھوڑ دیا تھا، کیا آپ اور دوسرے بی ایل ایف جہد کاروں پر دباو ہے کہ وہ ہتھیار پھینک دیں؟
ڈاکٹر اللہ نظر: جی ہاں، میرے بیوی بچوں کو پاکستان نے گرفتار کیا تھا تاکہ مجھ پر اور میرے خاندان پر ذہنی دباو ڈالا جائے، لیکن یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ مجھے کبھی بھی ایسے بیہودہ حرکتوں سے توڑا نہیں جاسکے گا، اب تک میرے خاندان کے 45 سے زائد افراد کو پاکستان آرمی شہید کرچکا ہے اور 60 سے زائد گھروں کو بمباری کرکے اڑایا جاچکا ہے لیکن نا میں نے اور نا میرے خاندان میں سے کسی نے پاکستان کے سامنے ہتھیار ڈالے، ہم پاکستانی قبضے کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں اور اس پر مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
سوال: بلوچ تحریکِ آزادی کا مستقبل کیا ہے؟
ڈاکٹر اللہ نظر: بلوچ قومی تحریکِ آزادی کا مستقبل انتہائی تابندہ ہے، ہماری قوم ہم پر یقین کرتی ہے، وہ ہمارے جدوجہد آزادی سے محبت اور اسکی مکمل حمایت کرتی ہے، ہم اللہ تعالیٰ کی مدد سے اور اپنے دوستوں کی قربانیوں کے بدولت بہت جلد اپنے منزل تک پہنچ جائیں گے اور اپنی کھوئی ہوئی آزادی حاصل کرلیں گے۔