نوشکی حملے کے بعد جاری ایس او پیز منظور نہیں، احتجاجاً بلوچستان بھر میں کوئی ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی ۔ آل بلوچستان ٹرانسپورٹرز

376

جہان تک سیکورٹی کا مسئلہ ہے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام اور ٹرانسپورٹر صرف تعاون کے مکلف ہیں، بسوں کو باربار روکنے سے اچھا ہے ایک بار چیکنک کیا جائے، اگر ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہم نیشنل ہائی ویز بند کریں گے، کوئٹہ میں ٹرانسپورٹرز نے بسیں سڑک کے کنارے روک دیں اور ان کا دھرنا جاری رہا۔

آل بلوچستان کوچز ٹرانسپورٹ الائنس تمام ٹرانسپورٹرز کا ایک اہم اور مشترکہ ہنگامی پریس کانفرنس

ٹرانسپورٹروں نے اپنے مطالبات کے حق میں کل سے بلوچستان بھر میں احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بلوچستان بھر میں کوئی ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی جبکہ مرکزی شاہراہیں بھی بند کیے جائیں گے۔ ٹرانسپورٹر احتجاجاٍ اپنے دفاتر کی بھی تالا بندی کریں گے۔

اس بات کا اعلان ٹرانسپورٹر حاجی میر حکمت لہڑی کی زیر صدارت مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ جس میں بلوچستان بھر کے تمام ٹرانسپورٹرز ، ایکشن کمیٹیز، یونینز وغیرہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں حاجی حبیب اللہ بادیزئی، میر اکبر لہڑی،میر امتیاز لہڑی، حاجی عبدالستار سیف الدین بڑچ، ولی خان اچکزئی، حاجی موسیٰ جان، حاجی تور جان حاجی داد محمد سمیت 70 ٹرانسپورٹ مالکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں کوئٹہ تفتان، کوئٹہ مکران ٹرانسپورٹروں کی جانب سے 9 دن سے جاری احتجاج، سکیورٹی فورسز کے رویہ مسافروں اور ڈرائیورز کو بلاوجہ تنگ کرنے اور دیگر مسائل پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اور حکومت و دیگر اداروں کی سرد مہری پر سخت تنقید کی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پہیہ جام مرکزی شاہراوں کی بندش، دفاتر کی تالہ بندی اس وقت تک جاری رہے گی۔ جب تک تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے۔