بلوچستان کے ضلع حب سے پاکستانی فورسز نے ٹیچر کو جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
بہروز دلاوری نامی نوجوان کو گذشتہ شب پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ان کے گھر سے زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد انکے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
بہروز دلاوری کے لواحقین کا کہنا ہے کہ انہیں گذشتہ شب 2 بجکر 30 منٹ پر امیر آباد حب چوکی سے پاکستانی فورسز ایف سی اور سول ودردیوں میں ملبوس افراد نے گھر سے ماورائے عدالت اٹھا کر نامعلوم مقام منتقل کر دیا ہے۔
یہ واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا جب حب سے متصل کراچی سے پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری لاپتہ دو افراد شعیب اور زمان کی گولیاں لگی لاشیں ملی ہے۔
کراچی کے علاقے لیاری سنگھولین سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو اگست 2023 میں جبری لاپتہ کیا گیا تھا۔
بی این ایم کے ادارے پانک کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہنا ہے کہ انہیں 17 اگست 2023 کو پاکستانی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کر دیا تھا۔ شعیب کے اہل خانہ کو آج (27 مارچ کو) پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے کال موصول ہوئی کہ وہ کراچی کے اسپتال سے ان کی لاش لے جائیں۔
چند روز کے دوران بلوچستان سے جبری لاپتہ پانچ افراد بازیاب ہوگئے ہیں جن میں اسی مہینے لاہور سے جبری لاپتہ سرگودھا یونیورسٹی کے تعلیم خداد داد سراج شامل ہے جبکہ 24 مارچ کو مستونگ سے گھر سے جبری لاپتہ کیئے گئے امیر حمزہ کی بازیابی علاقہ مکینوں و اہلخانہ کے چوبیس گھنٹے شاہراہ پر دھرنے کے باعث ممکن ہوئی۔
تاہم اس دوران مزید افراد جبری لاپتہ کیئے گئے جن میں مستونگ سے دو افراد سمیت خضدار سے دو بھائیوں کی جبری گمشدگی شامل ہے۔
انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھانے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی تعداد میں کبھی کمی نہیں آئی ہے جہاں چند افراد بازیاب ہوتے ہیں تو اس سے بڑی تعداد لاپتہ کیا جاتا ہے۔