بلوچ قوم پرست رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا ہے کہ ’’دنیا کی غفلت کے باعث بلوچستان بلوچوں کے لئے زندہ جہنم بن چکا ہے۔ یہاں تک کہ ہماری خواتین اور بچے بھی پاکستان آرمی کے ظلم و ستم سے محفوظ نہیں رہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان آرمی کے گن شپ ہیلی کاپٹر آواران میں مسلسل گولہ باری کر رہے ہیں۔ بدمعاش فوج کے ہاتھوں 4 معصوم بلوچ قتل ہوئے مگر پھر بھی دنیا مجرمانہ طور پر خاموش ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ 10 خواتین کو مشکے کے فوجی کیمپ میں لے جایا گیا۔ کل کولواہ میں 20 خواتین کو بچوں سمیت گرفتار کرکے انکی تذلیل کی گئی بشمول ایک 10 دن کے نوزائیدہ طفل کےگرفتار خواتین کو بندوق کے بٹ کے ساتھ بری طرح سے پیٹا گیااور ان سے زیادتی کی گئی۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں ہیں؟ یا پھر بلوچ انسان نہیں ہیں؟
انہوں نے دنیاکو احساس دلاتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستانی فوج ہمیں لاہور کے اسکولوں میں اسی طرح کی کارروائیاں کرنے پر مجبور کررہی ہے تاکہ وہ ہمارے بچوں کے درد کو محسوس کرسکیں۔ تو پھر چلائیے مت جیسا کہ آپ پشاور واقعے پر چلائے تھے‘‘۔