پنجاب سے بلوچ طالب علم کی جبری گمشدگی کے خلاف اہلخانہ کا احتجاجی دھرنا آج چوتھے روز بھی جاری رہا۔
خداداد سراج ولد سراج احمد سکنہ کرکی تجابان تربت جو سرگودھا میڈیکل کالج کے پھیتالوجی لیب سائنسز ڈپارٹمنٹ سیکنڈ ائیر کے طالب علم ہے جنہیں 8 مارچ 2024 کے رات 8:30 بجے بہادر شاہ ظفر روڈ پر الرشید ہسپتال سرگودھا کے سامنے سفید رنگ کی کلٹس گاڑی میں کچھ مسلح افراد زبردستی اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔
طالب علم خدا داد سراج کی جبری گمشدگی کے خلاف بلوچستان کے ضلع کیچ میں ایم ایٹ شاہراہ تجابان کے مقام پر تیسرے روز دھرنا دیا جارہا ہے۔ دھرنا گاہ میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
گذشتہ دنوں واقعہ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے لواحقین کا کہنا تھا ہم اپنے نوجوانوں کو ہزاروں کلومیٹر دور تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھیجتے ہیں تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں لیکن وہاں پر بھی انکو جبری گمشدگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ تعیلم حاصل کرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں ایک خوف کا ماحول پیدا کیا گیا ہے جس سے والدین اپنے بچوں کو باہر بھیجنے سے کتراتے ہیں۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو ہزاروں کلومیٹر دور تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھیجتے ہیں تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں لیکن وہاں پر بھی انکو جبری گمشدگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ تعیلم حاصل کرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں ایک خوف کا ماحول پیدا کیا گیا ہے جس سے والدین اپنے بچوں کو باہر بھیجنے سے کتراتے ہیں۔
لواحقین کا کہنا تھا بلوچ طالب علموں کی جبری گمشدگی کاسلسلہ پہلے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہوتا آ رہا ہے لیکن اب یہ بلوچستان کے احاطے سے نکل کر پنجاب کے مخلتف شہروں اور اداروں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔
تربت احتجاج کے چوتھے روز دھرنے میں دیگر سیاسی سماجی تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنان بھی شریک ہوئے اس حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے صبغت اللہ کا کہنا تھا کرکی تجابان میں خدادادسراج کی فیملی رمضان کے مہینے میں چوتھے روز بھی سی پیک روڑ پر احتجاج پر بیٹھی ہے، اسلامی جمہوریہ کے ذمہ دار حاکموں کو شائد یہ بتانے کی ضرورت ہیکہ اسلام میں بے گناہوں کو اغواء کرکے غائب کرنے کی اجازت نہیں-
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ خدا داد سراج سمیت دیگر لاپتہ افراد کو فوری طور پر منظرعام پر لایا جائے بصورت دیگر ہمارا احتجاجی دھرنا جاری رہیگا-