نومولود بچوں کی ہلاکت، پاکستان سرفہرست

178

بچوں کے ليے اقوام متحدہ کے ادارے يونيسف نے خبردار کيا ہے کہ دنيا نومولود بچوں کو تحفظ فراہم کرنے ميں ناکام ہو رہی ہے۔ نومولود بچوں ميں اموات کی شرح کے حساب سے پاکستان بھی سر فہرست ملکوں ميں شامل ہے

يونيسف نے اپنی ايک تازہ رپورٹ ميں انکشاف کيا ہے کہ دنيا بھر ميں روزانہ سات ہزار نومولود بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اس رپورٹ کو منگل بيس فروری کو جاری کيا جا رہا ہے۔ رپورٹ ميں بتايا گيا ہے کہ نومولود بچوں ميں اموات کی شرح پاکستان، افغانستان اور افريقہ ميں سب صحارا کے جنوب ميں واقع ممالک ميں سب سے زيادہ ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان ميں ہر بائيس ميں سے ايک بچہ ايک ماہ کی عمر کو پہنچنے سے قبل ہلاک ہو جاتا ہے۔ اگر اس کلا مرازنہ جاپان سے کيا جائے، تو وہاں ہر 1,111 بچوں ميں سے صرف ايک بچہ ايک ماہ کی عمر سے قبل ہلاک ہو جاتا ہے۔

يونيسف کی ايگزيکيٹو ڈائريکٹر ہنريٹا ايچ فور کے مطابق پچھلے پچيس سالوں کے دوران پانچ سال سے کم عمر بچوں ميں اموات کی شرح ميں پچاس فيصد کمی واقع ہوئی ہے تاہم ايک ماہ سے کم عمر کے بچوں ميں اموات گھٹانے ميں کاميابی کی شرح بالکل ايسی نہيں رہی۔ انہوں نے کہا، ’’يہ بات اہم ہے کہ نومولود بچوں ميں اموات کی شرح ميں کمی بالکل ممکن ہے اور اسی ليے ميں سمجھتی ہوں کے ہم غريب ممالک ميں ايسے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے ميں ناکام رہے ہيں۔‘‘ ہنريٹا ايچ فور نے بتايا کہ ہر سال 2.6 ملين نومولود بچے ايک ماہ کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ ديتے ہيں۔ ’’ہمارے چند چھوٹے چھوٹے اقدامات اس بات کو يقينی بنا سکتے ہيں کہ بچے اپنا پہلا قدم اٹھائيں۔‘‘

رپورٹ ميں يہ بھی لکھا ہے کہ زيادہ تر کيسوں ميں بچوں کی اموات طبی وجوہات کی بنياد پر نہيں بلکہ اس ليے ہو رہی ہيں کيونکہ ان کے اہل خانہ کے پاس مناسب ديکھ بھال کے ليے وسائل دستياب نہيں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے یونسیف کی اس رپورٹ کو شائع کیا ہے، جس ميں بتایا گیا ہے کہ جاپان، آئس لينڈ اور سنگاپور ميں پيدا ہونے والے بچوں کے زندہ بچنے کے امکانات سب سے زيادہ ہوتے ہيں۔ ان نتائج تک پہنچنے کے ليے نومولود بچوں ميں اموات کی شرح کا تعين کرنے کے ليے تشکيل کردہ اقوام متحدہ کے ايک ذيلی گروپ کے اعداد و شمار کا سہارا ليا گيا۔

نومولود بچوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کی اموات کی شرح گھٹانے کے ليے يونيسف نے ’ہر بچہ زندہ‘ يا Every Child ALIVE کے نام سے ايک مہم شروع کی ہے، جس کے تحت حکومتوں، نجی شعبے اور عوام پر زور ديا گيا ہے کہ نومولود بچوں کی ديکھ بھال کے ليے وسائل کی دستيابی کو ممکن بنايا جائے