کوئٹہ: بلوچ نسل کشی کے خلاف قومی جلسے کے موقع پر دفعہ 144 نافذ

1040
File Photo

کل کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کال دی گئی جلسے کے موقع پر حکومت نے کوئٹہ بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی۔

نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کوئٹہ میں اگلے دو ہفتوں کے لیے تھریٹ الرٹس کی وجہ سے کسی بھی عوامی اجتماع کی اجازت نہیں ہے۔ اس حوالے سے بلوچستان بھر میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایت پر دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ تمام متعلقہ اداروں کو عام لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ انتخابی جلسوں سمیت کسی بھی اجتماع کے لیے کوئٹہ میں ڈی سی سے این او سی لینا چاہیے۔

خیال رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ستائیس جنوری یعنی کل ایک جلسے کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ جلسے میں شرکت کے لئے بلوچستان بھر سے لوگ قافلوں کی شکل میں کوئٹہ پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا اسلام آباد میں دو ماہ سے جاری دھرنا گذشتہ دنوں اختتام پذیر ہوا ، گذشتہ روز جب مارچ کے شرکاء کوئٹہ پہنچیں تو عوامی ہجوم نے شرکاء کا بھر پور استقبال کیا۔ استقبالی مجمع میں خواتین، بچے ، بزرگ بڑی تعداد میں شامل تھے۔

واضح رہے قبل ازیں اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاجی دھرنے ساتھ ایک احتجاجی کیمپ قائم کی گئی جس کو سرکاری کیمپ سے جانا جاتا ہے۔ بلوچ مظاہرین کی اسلام آباد واپسی پر مذکورہ (سرکاری) کیمپ بھی اختتام پزیر ہوئی جس سے اس تاثر کو مزید تقویت ملی کہ یہ کیمپ بلوچ مظاہرین کے کیمپ کو سبوتاژ کرنے کیلئے قائم کی گئی تھی۔

بلوچستان کے نگران وزیراطلاعات پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پر بلوچ مظاہرین کے خلاف اقدامات اٹھارہے ہیں۔ انہوں نے اس دوران بلوچ مظاہرین اور خصوصاً ماہ رنگ بلوچ سے متعلق متعدد پریس کانفرنس کیے۔