مستونگ: پاکستان پیپلز پارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملہ

540

بلوچستان میں چوبیس گھنٹوں کے دوران انتخابی دفاتر و امیدواروں پر تین حملے کیئے گئے۔

بلوچستان کے شہر مستونگ میں گذشتہ رات پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار نور احمد بنگلزئی کے انتخابی دفتر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا، جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔

دھماکے کے نتیجے میں کسی قسم کی جانی نقصانات کی اطلاع نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی امیدوار نور احمد بنگلزئی پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان فوج و خفیہ اداروں کی پشت پنائی پر مسلح جتھے کی سربراہی کرتے ہیں۔ بلوچستان بھر میں ان مسلح جھتوں کو حرف عام میں ڈیتھ اسکواڈز کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ضلع کیچ سمیت دیگر اضلاع سے پیپلز پارٹی میں حالیہ انتخابات کے قریب آتے ہی متعدد افراد نے شمولیت کی جس پر پیپلز پارٹی کو بلوچستان میں تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے ان افراد میں ڈیتھ اسکواڈز کے سربراہ اور ڈرگ مافیا کے افراد کے شامل ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین کے دھرنے کو سبوتاژ کرنے کیلئے قائم ‘سرکاری کیمپ’ کی سربراہی بھی پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے جمال رئیسانی کررہے ہیں۔ مذکورہ کیمپ میں موجود کئی افراد کی شناخت بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز ارکان و سربراہان کے طور پر ہوچکی ہے۔

گذشتہ شب خاران شہر میں بھی پیپلز پارٹی کے امیدوار برائے صوبائی اسمبلی نورالدین نوشیروانی کی رہائشگاہ کے قریب زور دار دھماکہ ہوا تاہم اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

قبل ازیں گذشتہ روز دشت کھڈان کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے نیشنل پارٹی کے امیدوار اور سابق وزیر لالہ رشید اور سنیٹر کہدہ اکرم دشتی کے قافلے پر فائرنگ کی جس میں وہ محفوظ رہیں۔

پچھلے دنوں تربت میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار قومی اسمبلی سابق سنیٹر اسلم بلیدی ایک حملے میں زخمی ہوئے تھے جبکہ کوئٹہ میں جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء و امیدوار پر فائرنگ کی گئی جس میں وہ محفوظ رہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان کی آزادی پسند و قوم پرست پارٹیاں و مسلح تنظیمیں پاکستانی انتخابات کو مسترد کرتے رہے ہیں جبکہ حالیہ انتخابات کی تیاریاں شروع ہونے کے بعد سے آزادی پسند تنظیموں نے عوام کو انتخابی مہم سے دور رہنے کی اپیل کی ہے۔