بلوچ قوم نے احتجاجی تحریک کا حصہ بن کر ماؤں سمیت اسیران و شہدا کی وارثی کی – ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

442

بلوچ رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ ہمارے تحریک کے 53 روز بلوچ قوم ہم سے جڑے رہی۔گھروں سے نکلنا آسان نہیں تھا، بلوچوں نے جان کا سودا لگا کر نہ صرف ان ماؤں بلکہ اسیران اور ان شہدا کی وارثی کی جنہوں نے بلوچ وطن کے لئے اپنے سروں کو قربان کیا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی یہ تحریک بلوچ نسل کشی کے خلاف مؤثر ترین تحریک ہے۔ اس میں شامل ہونا یہ ہماری طوق کی جنگ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈر ریاست کی مشینری ہے، ہم خوف کے شکار ہوکر آہنی لوگوں کی لاشیں اٹھاتے رہے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری قومی طاقت اس ریاست کی فوجی طاقت سے بڑی طاقت ہے۔ جس طرح انہوں نے ہمیں اپنے سرزمین گوادر، اورماڑہ یا کہیں اور اجنبی بنایا ہے۔ روزگار چھینے گئے ، بلوچ کو ایک وقت کی روٹی کا محتاج بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح بلوچ عوام مکران، جھالاون، ساراوان، کوہلو ، کراچی، لسبیلہ میں باہر نکلے ہمارے ساتھ رہے ہم انکے مشکور ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ کل بلوچ نسل کشی کے خلاف تحریک کے 54ویں روز ہماری تحریک کے تیسرے مرحلے کے بعد گڈانی، گوادر، پسنی، دشت، کیچ، منگوچر اور بانک کریمہ کے تمپ میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ میری آپ سے عاجزانہ درخواست ہے کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے ان مظاہروں میں شامل ہوں۔ یہ بحیثیت قوم ہمارے لیے قابل فخر لمحہ ہے کہ خواتین اس تحریک کی قیادت کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس تحریک کو ثابت کرنے اور اس کے مالک ہونے کے لیے بہادر خواتین کو آنے والے مظاہروں میں شامل ہونے اور ان کی قیادت کرنے دیں، جہاں خواتین نے شرکت نہیں کی ہے، وہ نہ صرف شرکت کریں بلکہ بلوچ نسل کشی کے خلاف تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے اس تحریک کی قیادت کریں۔ اور ریاستی مشینری کو واضح پیغام دیں کہ بلوچ ہماری نسل کشی کے خلاف بحیثیت قوم ساتھ کھڑے ہوں گے۔