بلوچ نیشنل موومنٹ امریکن چیپٹر کے زیر اہتمام واشنگٹن ڈی سی میں وائیٹ ہاؤس کے سامنے بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچستان میں جاری لانگ مارچ کی حمایت میں احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین میں بچے اور مختلف کمیونٹیز کے افراد شامل تھے جنھوں نے بلوچستان میں جاری مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کی۔ انھوں نے امریکن صدر جو بائیڈن سے بلوچ نسل کشی روکنے کے لیے مطالبہ کیا۔
بی ایس او کے سابق چیئرمین وحید بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا ہمارا مظاہرہ پاکستان کے بلوچستان میں ڈھائے جانے والے 75 سال سے جاری مظالم کے خلاف ہے۔ ہم ان بلوچ خاندان کے درد میں شریک ہیں جن کے عزیز و اقارب بلوچستان پر پاکستان کے قبضے کے نتیجے میں اغواء اور جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔
بلوچوں کے بھارت کے ساتھ تعلقات کے پاکستانی الزام کو مسترد کرتے ہوئے انھوں نے کہا یہ بے بنیاد الزام ہے۔ اگر حقیقی معنوں میں ہندوستان نے بلوچوں کی حمایت کی ہوتی صورتحال اس قدر خراب نہ ہوتی۔
سندھی فاؤنڈیشن کے صوفی لغاری نے کہا پاکستان نے اپنی ناکامیوں کا الزام ہندوستان پر لگاتا ہے ، جو اس کا ایک پرانا حربہ اور ناکام پروپیگنڈا ہے۔
بی این ایم کے ممبر سمیع بلوچ نے کہا پاکستان کے قبضے سے لے کر آج تک بلوچ نسل کشی جاری ہے۔ ہم جبری گمشدگی اور قتل عام سے متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کے علاوہ ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنماء راجہ ڈائر، احتجاجی مظاہرے کے منتظم نبی بخش بلوچ اور ھانی بلوچ نے میڈیا کے نمائندگان اور مظاہرین سے خطاب کیا۔
سخت موسم ، بارش ، برف اور تین ڈگری سیلسیئس درجہ حرارت کے باوجود مظاہرین نے طے شدہ شیڈول کے مطابق احتجاجی مظاہرے میں شرکت اور بلوچ نسل کشی کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔