بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیرا علیٰ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ نوازشریف کو یاد دہانی کیلئے بادام جبکہ اسٹیبلشمنٹ کیلئے اخروٹ بجھواوں گا، اندھی آنکھ سے اگرایک آنسو بھی آجائے تو وہ غنیمت ہے نیشنل پارٹی اور نواب ثنا اللہ زہری کی حکومت دونوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے خلاف انتقامی کاروائیاں کی۔ آئندہ انتخابات سے بائیکاٹ کی نوبت ہی نہیں آئے گی کیونکہ انہوں نے ہمیں آر اوز کے ذریعے ہی الیکشن کے پراسس سے آوٹ کردی۔ا 2013کے بعد 2018کے انتخابات میں حصہ لیا پھر 2024میں کیوں اقامہ کو بنیاد بنا کر آپ کے کاغذات مسترد کردیے گئے مسئلہ اقامہ کا نہیں بلکہ کسی طریقے سے ہمیں انتخابات سے آوٹ کرنا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
سردار اختر جان مینگل کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب اور اسکے حکمرانوں کو بلوچستان کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں بلکہ بلوچستان کے وسائل کی ضرورت ہے اس لیے انہوں نے کبھی بھی بلوچستان کے مسائل پر توجہ نہ دی بلوچستان کے وسائل ان کو دوربین میں نظر آتے ہیں جبکہ بلوچستان کے مسائل انہیں خورد بین میں بھی دیکھائی نہیں دیتا۔
سردار اختر مینگل نے نواز شریف کو لکھی گئی خط کے حوالے سے بتایا کہ میں نے خط ڈاک کے ذریعے لندن بھیجا جب خط لندن پہنچ گیا تو میاں صاحب رائیونڈ شفٹ ہوگئے یہ خط گھومتا رہے گا حتیٰ کے انتخابات کے نتائج آنے کے بعد انہیں ضرور ملے گا لیکن اس وقت بہت دیر ہوگیا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ لوگوں کے یادداشت کمزور ہوجاتے ہیں جن کیلئے ہم کوئٹہ سے بادام بھیج دینگے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ کیلئے بھی بھیجیں گے تو سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ ان کیلئے تو اخروٹ کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے میں پوچھا گیا کہ نواب ثنا اللہ کے مقابلے میں قدوس بزنجو کی حکومت کو سپورٹ کرنا کیا اسٹیبلشمنٹ کو سپورٹ کرنے کے مترادف نہیں تھا ۔
انہوں نے کہا کہ اس دور کے پانچ سالہ حکومت میں جمعیت علما اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی اپوزیشن کا حصہ تھے نواب ثنا اللہ زہری کی ڈھائی سالہ حکومت ہو یا ڈاکٹر مالک کی ڈھائی سالہ حکومت ہو دونوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا یا ہمارے ایم پی اے فنڈ دوسروں کے علاقوں میں خرچ کیا جاتا تھا ۔