جبری گمشدگیوں پرخاموشی نے بلوچستان میں جاری ظلم کو شہہ دیا ہے، سمی دین

341

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سیکر ٹری جنرل اورلاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی دین بلوچ نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں اسلام آباد دھرنے سے ایک نوجوان کی بلوچی زبان میں ریکارڈ کی گئی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس نوجوان کے مطابق انکے خاندان سے 6 افراد جن میں مراد بخش ، غلام نبی ،محمد ہاشم ،محمد بخش ، باقی ثنااللہ 2016 سے جبری گمشدگی کے بعد لاپتہ ہیں۔

سمی دین نے سوال اٹھا یاکہ اب تصور کریں ایک خاندان سے جہاں 6 افراد لاپتہ ہوں اس گھر میں حالات کیسے ہونگے ؟ اس گھر میں شب و روز کیسے گزرتے ہونگے ؟

ان کا کہنا تھا کہ تب بھی ہم ریاستی جبر پر بات نہ کریں ؟ ان کو کس قانون کے تحت اٹھایا گیا ہےَ ان پر مقدمات کیا ہیں ؟ کیا ہماری اور آپکی خاموشی نے بلوچستان میں ظلم کرنے والوں کو شہہ نہیں دی ہے ؟ کیا لوگوں کو جبری گمشدہ کرنے والے آئین پاکستان کے ماتحت ہیں ؟

سمی دین بلوچ ان دنوں پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کیخلاف جاری تحریک کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ قیادت کر رہی ہیں ۔