بدھ کے روز اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بلوچ جبری لاپتہ افراد کے کیمپ میں پاکستانی صحافی عمران ریاض نے بیوی کے ہمراہ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے
لاپتہ افراد کے حوالے سے ماضی میں دیے گئے اپنے بیان پر معافی مانگ لی۔
لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی، بھرپور آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ، ماہ رنگ بلوچ نے کہا ‘ہم درگزر کرنے والے لوگ ہیں۔
واضح رہے کہ ماضی میں عمران ریاض خان ریاستی اداروں پر تنقید کرنے والوں کی کردار کشی کرتے تھے۔
جیسے کچھ سال قبل پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی حمایت کرنے والی سماجی کارکن گلالئی اسماعیل کے بارے میں عمران ریاض نے اپنے ایک وی لاگ میں کہا تھا کہ ’یہ اُن عورتوں میں سے ہیں جو دوسروں کے سامنے سچا بننے کے لیے اپنے گھر کی بُرائی کرتی ہیں۔۔۔ انھیں یہ نہیں پتا ہوتا وہ اپنے گھر کو آگ لگا رہی ہیں، وہ مغرب میں مشہور ہونے کے لیے اس طرح کی حرکتیں کرتی ہیں۔۔۔ یہ پاکستان سے بھاگی ہوئی ہیں۔‘
اسی طرح عمران ریاض خان نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے منعقد ایک احتجاج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ لوگ ملک کے ساتھ غداری کرتے ہیں اور اداروں پر حملہ کرتے ہیں۔‘
لیکن عمران ریاض کے بقول وہ پہلے اس معاملے کی شدت کو اس قدر محسوس نہیں کرتے تھے جتنا اب کرتے ہیں۔