پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کیخلاف لانگ مارچ کے شرکاء پر پولیس تشدد اور گرفتاریوں کے بعد آج صبح سویرے اسلام آباد کے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر بلوچ طالبعلموں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ “وہ (پولیس و دیگر) اسلام آباد بھر میں بلوچ طلباء کو ڈھونڈ رہے ہیں۔”
یکجہتی کمیٹی کا مزید کہنا ہے کہ متعدد مظاہرین کو وحشی فورسز نے حراست میں لیا گیا۔
خیال رہے گذشتہ بیس دنوں سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ کرکے علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے۔
گذشتہ روز پریس کلب کے سامنے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد “بلوچ نسل کشی کے خلاف لانگ مارچ” کی منتظر رہی تاہم حکام کیجانب سے لانگ مارچ کو پہلے ٹول پلازہ اور بعدازاں چونگی نمبر 26 روکھا گیا۔
گذشتہ رات اسلام پریس کلب کے سامنے منتظر مظاہرین نے جب احتجاجاً ڈی چوک کیجانب پیش قدمی کی تو پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کی اور آنسو گیس کے شیل فائر کیئے گئے جس سے متعدد مظاہرین کی حالت غیر ہوگئی۔
Visuals from Islamabad, where the Police is using water canons, tear gas and batons against Baloch protestors. Scores have been injured and arrested. pic.twitter.com/juO1yBsJci
— The Balochistan Post – English (@TBPEnglish) December 20, 2023