بلوچ نسل کشی کے خلاف تربت سے شروع ہونے والا لانگ مارچ کئی رکاوٹوں کے بعد جب پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچا تو فورسز نے شرکا پر تشدد کرکے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو گرفتار کرلیا۔
شرکا پر پولیس کا لاٹھی چارج، آنسو گیس شیلنگ، ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت متعدد شرکاء گرفتار، خواتین اور بچے زخمی ہوگئے۔
پریس کلب جانے کی اجازت نہ ملنے پر شرکاء نے چونگی نمبر 26 پر دھرنا دے دیا۔ جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کردیا اور متعدد افراد کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے پولیس وین میں ڈال کر مختلف مقامات پر منتقل کردیا۔
گرفتار رہنماء ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ ہم پر امن احتجاج کررہے تھے کہ اچانک اسلام آباد پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کی گئی اور متعدد افراد کو گرفتار کرکے لے گئے۔
ماہ رنگ بلوچ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’مجھے اسلام آباد پولیس نے کئی خواتین اور مردوں کے ساتھ گرفتار کیا ہے لیکن ریاست کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم آپ کو شکست دیں گے۔‘
انھوں نے ایک اور پوسٹ میں لکھا کہ ’اس وقت ہم پولیس کے قید میں ہیں۔ ہمارے درجنوں نوجوان انھوں (اسلام آباد پولیس) نے ہم سے پہلے گرفتار کیے ہیں اور عورتوں سمیت کئی نوجوان شدید زخمی ہیں۔ لیکن یہ ریاست یاد رکھے ہم گرفتاریوں اور تشدد سے نہ کمزور ہوں گے اور نہ ہی جدوجہد سے پیچھے ہٹیں گے۔‘
فورسز نے علاقے کا مکمل گھیراؤ کیا ہے۔ بلوچستان سے مارچ کے ہمراہ کئی صحافیوں کو تشدد کا سامنا رہا اور ان کے کیمرے چھین لیے گئے۔
Breaking: Scores of protestors in serious condition as Islamabad Police baton charged and gas shelled the participants of long march against “Baloch Genocide”. pic.twitter.com/6FHjl1vMSC
— The Balochistan Post – English (@TBPEnglish) December 20, 2023