کوئٹہ میں پرامن لانگ مارچ میں شریک خواتین اور بچوں کو روکنا ریاست کی بدترین پالیسی ہے۔ حاجی لشکری

203

سابق سنیٹر حاجی لشکری خان رئیسانی نے حصول انصاف کیلئے لانگ مارچ میں شریک خواتین و بچوں کا راستہ روکنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست نے بلوچستان میں سات دہائیوں سے جاری جبر سے سبق نہیں سیکھا ،اس قسم کے اقدامات سے نفرتوں میں مزید اضافہ ہوگا، ضرورت پڑنے پر مظاہرین کو ہر قسم کی قانونی معاونت فراہم کریں گے۔

اپنے ایک بیان میں نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے حصول انصاف کیلئے تربت سے کوئٹہ پہنچنے والے لانگ مارچ کے شرکاء کا میاں غنڈی کے مقام پر راستہ روکنے اور انہیں کوئٹہ شہر میں داخل ہونے سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے نفرتوں میں مزید اضافہ وگا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ستر سالوں سے جاری جبر سے ریاست نے آج تک سبق نہیں سیکھا اگر ریاست تربت میں دیئے گئے دھرنے کے شرکاءکو انصاف فراہم کرتی تو ایک بہت بڑی تعداد میں خواتین ، بچے اور نوجوانوں کو اس سردی میں طویل سفر طے کرکے یہاں کوئٹہ تک نہ آنا پڑتا ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ اپنی ہی سرزمین پر اس لیے اپنے لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کیلئے روز احتجاج کررہے ہیں کیوں کہ ریاستی ادارے ان کو انصاف فراہم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ عموماً سیاسی جماعتوں میں غیر سیاسی کارکن اپنے تنظیمی اداروں کو بہتر کرکے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے ٹھکیداری میں مصروف ہیں جو ایک قابل نفرت عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج میں شریک پرامن مظاہرین کا راستہ روک کر حصول انصاف کیلئے اٹھنے والی آواز کو طاقت سے دبایا جارہا ہے۔

انہوں نے عدالتی نظام اور پولیس کے حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹریشنل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خود احتسابی کرکے اس نظام کو بہتری کی طرف لے جایا جائے تاکہ اس سرزمین کے لوگ ترقی و خوشحالی کی جانب بڑھیں۔

انہوں نے خواتین اور بچوں کا راستہ روکنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑنے پر ہماری قانونی ماہرین پر مشتمل ٹیم لانگ مارچ کے شرکاءکو مکمل قانونی معاونت فراہم کریگی ۔