صحافی و مصنف لطیف بلوچ کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ وہ 78 برس کی عمر میں برطانیہ میں انتقال کرگئے۔
نامور صحافی، مصنف، بانی رکن بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) اور سابق رہنماء نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) لطیف بلوچ کی نماز جنازہ جمعہ کے روز بغدادی لیاری کراچی میں ادا کردی گئی ہے جبکہ مرحوم کی تدفین میوہ شاہ کے قبرستان میں کردی گئی۔
نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں صحافی، قلم کار، مصنف، دانشور، ادیب، طلبا، بلوچ عمائدین اور معززین سمیت شہریوں نے شرکت کی۔ جن میں سابق رکن قومی اسمبلی شکور شاد، کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے رہنماء سعید جان بلوچ، سینئر صحافی عارف بلوچ، صحافی و مصنف عزیز سنگھور، سینئر صحافی حسن عباس، شفیع بلوچ، اکرم بلوچ، رفیق بلوچ، اسحاق بلوچ، احمد اقبال، ستار جاوید، بشیر سدوزئی، ابوبکر بلوچ، بلوچ اتحاد تحریک کے سربراہ عابد بروہی، لیاری ٹاؤن کے چیئرمین ناصر کریم بلوچ، پیپلز پارٹی کے رہنماء سینیٹر یوسف بلوچ، نیشنل پارٹی سندھ کے صدر مجید ساجدی، عیسیٰ خان، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ڈپٹی آرگنائزر لالہ وہاب بلوچ، ڈاکٹر یونس بلوچ، واحد کامریڈ، ساجد بلیدی، موسیٰ بلوچ، اختر بہادر، رمضان بلوچ، واحد مراد ایڈوکیٹ، ماسٹر اصغر اور دیگر شامل تھیں۔
مرحوم کئی روز سے شدید علالت کے باعث بارہ نومبر 2023 کو برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں انتقال کرگئے تھے۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
لطیف بلوچ نے لیاری کے علاقے بغدادی میں ایک متوسطہ طبقہ میں آنکھ کھولی۔ لطیف بلوچ نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز پاکستان پریس انٹرنیشنل (پی پی آئی) سے کیا اور پھر 1970 کے عام انتخابات کے بعد بلوچستان کی حکومت میں انفارمیشن آفیسر بن گئے۔ انہوں نے روزنامہ ڈان کراچی سے 33 سال سینئر رپورٹر کی حیثیت سے کام کیا۔ ڈان سے ریٹائرمنٹ کے بعد کتابیں لکھنا شروع کردیں۔ ان کی کتابوں میں بلوچ سماج کو درپیش سیاسی، سماجی اور معاشی مسائل کا تفصیلی ذکر موجود ہے۔