پسنی حملہ اور بلوچستان میں غیر محفوظ سرمایہ کاری
ٹی بی پی اداریہ
تین نومبر کو ضلع گوادر کے تحصیل پسنی کی حدود میں کوسٹل ہائی وے پر پاکستان آرمی پر مہلک حملے میں آرمی کے جونئیر کمیشنڈ آفیسر سمیت چودہ اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ کوسٹل ہائی وے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا اہم روٹ ہے جو گوادر کو کراچی سے ملاتا ہے، جس کے مختلف مقامات پر اس سے پہلے بھی پاکستان آرمی، نیوی اور کوسٹ گارڈ پر مہلک حملے ہوچکے ہیں جِن کی زمہ داری بلوچ آزادی کی جدوجہد میں برسر پیکار مسلح تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر نے قبول کی ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کو پاکستان اپنے معاشی مسائل کا حل سمجھتا ہے لیکن بلوچستان کے قوم پرست اور آزادی پسند ادارے ؤ جماعتیں مسلسل اپنے خدشات کا اظہار کررہے ہیں کہ یہ ایک استحصالی منصوبہ ہے، جو آبادیاتی تبدیلی کا سبب بنے گا اور چین کی مدد سے پاکستان اِن منصوبوں کے ذریعے بلوچستان پر اپنا قبضہ مستحکم کرے گا۔
بلوچ مسلح تنظیمیں چین پاکستان اقتصادی راہداری کو بلوچستان میں روکنے کے لئے تسلسل سے راہداری سے وابستہ منصوبوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ نے چین کے معاشی مفادات اور انجینئروں پر ہلاکت خیز حملے کئے ہیں اور چین کو منصوبے ختم کرکے بلوچستان سے نہ نکلنے کی صورت میں مزید مہلک حملوں کی دھمکی دی ہے۔
پاکستان عالمی سرمایہ کاروں اور مختلف ممالک کو بلوچستان میں کان کنی اور دوسرے منصوبوں پر سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دے رہا ہے لیکن بلوچستان کے جنگ زدہ حالات غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے موافق نہیں ہیں۔ پاکستان کے دعوؤں سے قطع نظر جب تک بلوچ قومی قوتیں اِن منصوبوں کے مخالف ہیں اُس وقت تک چین پاکستان اقتصادی راہداری سمیت بلوچستان میں کسی بھی منصوبے پر غیر ملکی سرمایہ کاری محفوط نہیں رہے گی۔