ریاست انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ذاکر مجید کو منظر عام پر لائے۔ والدہ ذاکر مجید بلوچ

77

‏کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5221 ویں روز جاری رہا۔

آج جبری لاپتہ طالب علم رہنما زاکر مجید کی والدہ نےاحتجاج میں حصہ لیا انہوں نےاپیل کی کہ ریاست انسانی ہمدردی کےبنیاد پر ذاکر مجیدکومنظر عام پر لائے۔

اس موقع پر پی ٹی ایم کے رہنماؤں ملک مجید آغا ، زبیرشاہ اور انکے ساتھیوں نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے ہوکر کہا کہ بیس سال بھیت چکے ہیں لیکن بلوچستان کی مائیں اپنےاس عزم پر قائم ہیں کہ کوششیں ایک دن ضرور رنگ لائیں گی اور اگر انکے جبری لاپتہ بچے نہ بھی آ سکے تو انہیں ہلاک کرنے یا تشدد کا نشانہ بنانے والے ضرور اپنے انجام تک پہچنے گے ۔

انہوں نے کہاکہ اس مہم کا آغاز بیس سال پہلے اس وقت کیا گیا تھا جب پاکستان میں فوجی حکومت آئی تھی اور بلوچوں کے کم عمر نوجوان اور بچے بزرگوں کو جبری لاپتہ کیا گیا اور کہیں بھی اندراج نہیں کیا جاتا تھا اس لئے کسی صورت یہ نہیں تاکہ جبری لاپتہ ہونے والوں کے بارے میں یہ معلوم کیا جا سکے گے انہیں کیوں لاپتہ کیا گیا کہاں رکھا گیا ہے اور انکے ساتھ کیا سلوک کیا جا رہا ہے اب تک جمع کئے جا سکنے والے اعداد و شمار کے مطابق 2001 سے 2022 کے دوران بلوچستان بر میں پچپن ہزار 55000 کے لگھ بگھ افراد جبری طور لاپتہ ہوئے ان خبری لاپتہ افراد کی ماوں کے پاس لاپتہ افراد کے معاملے کو زندہ رکھنے کے لئے کوئی چارہ کار نہیں تھا اس لئے انہوں نے یہ طریقہ اختیار کیا کہ ہر ہفتہ پریس قلب کے سامنے جمع ہوکر اور ایک ریلی یا مظاہرہ کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں