جبری لاپتہ میر تاج محمد سرپرہ کی اہلیہ صالحہ مری نے کہا ہے کہ میرے شوہر میر تاج محمد سرپرہ کو ریاستی اداروں نے 19 جولائی 2020 کو کراچی سے اغواء کیا تھا، وہ تاحال لاپتہ ہیں اور آج تک، میرے شوہر کی قسمت اور ٹھکانہ نامعلوم ہے۔ درد بہت گہرا ہے، لیکن انصاف کی پکار اور بھی مضبوط ہے۔ میں خاموش نہیں رہوں گی۔
دریں اثناء بلوچ وائس فار جسٹس نے میر تاج محمد سرپرہ کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست ایک منصوبے کے تحت بلوچ انسانی وسائل کو کچل رہی ہے، بلوچ قوم کے باشعور افراد کو چن چن کر جبری لاپتہ کیا جاتا ہے یا قتل کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کے ہاتھوں بلوچ طالب علم سیاسی و سماجی کارکن، ٹیچرز، ادیب، دانشور حتی کہ کاروباری شخصیات بھی محفوظ نہیں، میر تاج محمد سرپرہ ایک قبائلی رہنماء ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی، سماجی و کاروباری شخصیت تھے، انہیں بلاجواز جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بند کرکے میر تاج محمد سرپرہ سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔