اسرائیل نے کہا کہ وہ غزہ میں حماس کے خلاف اپنی زمینی کارروائیوں کو وسعت دے رہا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں ’انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اُس کے جنگی طیارے غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کی زیر زمین سرنگوں پر بمباری کر رہے ہیں۔
ہفتے کو اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا کہ غزہ پٹی کے شمال میں واقع حماس جنگجوؤں کے ایک زیر زمین بنکر کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی مہم میں مزید تیزی لائی جا رہی ہے۔
حماس نے تقریبا تین ہفتے قبل اسرائیل پر حملے کیے تھے، جس کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں صورتحال بد سے بد تر ہوتے چلی گئی۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان ڈینیئل ہگاری نے جمعے کے روز ایک ٹیلی وژن خطاب میں کہا، ”ہم غزہ شہر اور اس کے اطراف میں حملے جاری رکھیں گے۔‘‘ اس ترجمان کا مزید کہنا تھا، ”گزشتہ چند دنوں میں کیے گئے حملوں کے علاوہ زمینی افواج آج رات اپنی کارروائیوں کو بڑھا رہی ہیں۔‘‘
دریں اثنا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں ’انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) نے جمعہ کو دیر گئے ایک قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کیا، جس میں غزہ میں ‘فوری اور پائیدار جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ قرارداد عرب ممالک نے پیش کی تھی۔ ایک سو بیس ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔
اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر گیلاد اردن نے ووٹنگ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ جن لوگوں نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا وہ اسرائیل کی حمایت کرنے کی بجائے ‘نازی دہشت گردوں کے دفاع میں‘ کھڑے ہوئے۔
اسرائیلی سفیر کا مزید کہنا تھا، ”اس مضحکہ خیز قرارداد میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیل حماس کے خلاف اپنا دفاع کرنا چھوڑ دے تاکہ حماس ہمیں جلا کر رکھ دے۔‘‘
ادھر اقوام متحدہ میں فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے ووٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا، ”یہ ہر کسی کے لیے واضح پیغام ہے کہ اب بہت ہو چُکا ہے۔‘‘ منصور نے مزید کہا، ”یہ جنگ بند ہونی چاہیے، ہمارے لوگوں کے خلاف قتل عام کو روکنا ہو گا اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کا آغاز ہونا چاہیے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے اپنے زمینی آپریشن میں بمباری تیز تر کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لڑاکا طیاروں نے درجنوں زیر زمین اہداف کو نشانہ بنایا۔ غزہ میں مواصلات اور معلومات کے ذرائع کا تقریباً بلیک آؤٹ ہو گیا ہے جس کے سبب محصور غزہ کے 2.3 ملین لوگوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکت کی تعداد سات ہزار تین سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ حماس کے زیر کنٹرول علاقے کی وزارت صحت کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 60 فیصد نابالغ بچے اور خواتین ہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی سے رسد میں شدید کمی آئے گی اور امدادی آپریشن میں رکاوٹ کے سبب ہزاروں افراد تک امداد پہنچنا مشکل ہوجائے گی۔ اس علاقے میں ایندھن تقریباً ختم ہو چُکا ہے۔