ترک صدر ایردوان نے گزشتہ روز یورپی یونین کی طرف سے جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کرنے پر پوچھا کہ یورپی یونین کمیشن جنگ بندی کا مطالبہ کر نے کے لیے مزید کتنے بچوں کو مرتا دیکھے گی
صدر رجب طیب ایردوان نے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں ناکام رہنے والی یورپی یونین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مزید کتنے لوگوں کو مرنا ہے؟
صدر ایردوان نےانقرہ میں ایک تقریب سے اپنے خطاب میں 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے جاری حملوں کا ذکر کیا۔
ایردوان نے کہا کہ کہ اسرائیلی انتظامیہ نے وحشیانہ قتل عام کیا،غزہ پر حملے پہلے ہی اپنے دفاع کی حد سے تجاوز کر چکے ہیں اور یہ ظلم، درندگی، قتل عام اور بربریت میں بدل چکے ہیں ،افسوس کی بات یہ ہے کہ غیر مہذب لوگ جو مہذب ہونے کا ڈھونگ کرتے ہیں وہ صرف اس ظلم کا تماشا دیکھتے ہیں۔
یورپی یونین کمیشن نے کل کہا کہ ہم جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کر سکتے، میرا کہنا ہے کہ مزید کتنے لوگوں کو مرنا ہے، بچوں کو مرنا ہے، آپ کا حساب کتاب کیا ہے، جب ان سے بات کی جائے تو انسانی حقوق اور آزادیوں کے بارے میں فیصلے کرنے والے یہ لوگ ، غزہ کے مظلوم عوام کے حق زندگی کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
میں پوچھتا ہوں کہ اس سے پہلے کہ یورپی یونین کمیشن جنگ بندی کا مطالبہ کر سکے مزید کتنے بچوں کو مرنا ہو گا؟
صدر نے غزہ کے لیے ترکیہ کی امداد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مصر کو غزہ پہنچانے کے لیے بھیجے گئے امدادی سامان کی کل مقدار 200 ٹن سے تجاوز کر گئی ہے۔
صدر نے کہا کہ کوئی بھی ہم سے خاموش رہنے کی توقع نہیں کر سکتا کیونکہ ہماری آنکھوں کے سامنے ظلم ہو رہا ہے۔