ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا ہے کہ حماس نے دو معمر یرغمال خواتین کو پیر کے روز رہا کر دیاہے ۔رہائی ایک ایسے وقت میں عمل میں آئی ہے جب ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں ایک ممکنہ زمینی حملے کو موخر کر دے تاکہ امریکہ کو علاقائی شراکت داروں کے ساتھ حماس کے پاس موجود یرغمالوں کی رہائی پر کام کےلیے مزید وقت مل جائے ۔
یہ دوسری بار ہے کہ گروپ نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر سر حد پار حملے میں پکڑے گئے یرغمالوں کو رہا کیا ہے ۔ اسرائیلی میڈیا نے ان یرغمالوں کی شناخت Yocheved Lifshitz اور Nurit Cooper کے طور پر کی ہے جنہیں غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیلی علاقے Nir Oz میں kibbutz کے مقام سے پکڑکر غزہ لے جایا گیا تھا۔حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے انہیں انسانی ہمدردی کی وجوہات کی بنیاد پر رہا کیا ہے۔
سات اکتوبر کے حملوں میں جن 222 سے زیادہ لوگوں کے بارے میں خیال ہے کہ انہیں یرغمال بنایا گیا ان کی رہائی کی کوششوں کا یہ سلسلہ، حماس کی کارروائی کے فوراً بعد شروع ہو گیا تھا۔
یہ بات اس معاملے پر بائیڈن انتظامیہ کی سوچ سے واقف ایک امریکی عہدے دار نے بتائی ہے ۔ عہدے دار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی درخواست پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس استدلال کا اسرائیلی سوچ پر کتنا اثر پڑے گا۔
عہدے د ار نے کہا کہ حماس کےساتھ ثالثی میں قطر کی مدد سے دو یرغمال خواتین ، جوڈیتھ اور نتالیہ رانن کی رہائی میں مدد ملی تھی۔