بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے 11 اگست کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں چین کی بلوچستان و اس خطے میں مداخلت کے حوالے سے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ جس کا عنوان ’’چین ون بیلٹ ون روڈ: بلوچستان اور خطے پراس کے اثرات ‘‘ ہوگا۔
بی این ایم کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد چین کے سامراجی منصوبے اور مقبوضہ بلوچستان میں بڑھتی مداخلت اور اس خطے پر اثرات پر بحث کرنا اور دنیا کے سامنے چین کی سامراجی منصوبہ’’ ون بیلٹ ون روڈ‘‘ کے خطرناک اثرات کو اجاگر کرنا ہے۔ اس کانفرنس میں مختلف ممالک سے دانشور، لکھاری،کالم نگار،صحافی اور انسانی حقوق کے اداروں کے نمائندے شرکت کریں گے اور مقالے پڑھیں گے۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی رہداری (سی پیک) منصوبے کی معاہدہ اور اعلان کے بعد بلوچستان میں خونی آپریشنوں میں انتہائی تیزی لائی گئی، جو ہنوذ جاری ہے۔ اس منصوبے کی روٹ پر آنے والے تمام شہر ، دیہات و قصبے فوجی زمینی اور فضائی کارروائیوں کی وجہ سے ویران بن ہوگئے ہیں۔ کئی علاقوں سے ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہوکر سندھ و بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ساتھ ہی ہزاروں افراد کو پاکستانی فورسز نے اُٹھاکر لاپتہ کیاہے۔ سینکڑوں شہید کئے جاچکے ہیں۔ گوادر و اس سے متصل علاقے دشت ، بل نگور، گومازی سمیت تمام علاقے مسلسل فوجی بربریت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسی طرح شاہرک، شاپک، ہوشاپ، تجابان، بالگتر، پروم ، آواران اور ضلع واشک و خاران کے کچھ علاقے سی پیک روٹ سے لنک ہونے کی وجہ سے فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کئے گئے ہیں۔ یہاں بے شمار فوجی چیک پوسٹ قائم کرکے ہزاروں اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ ان کی درندگی کی وجہ سے تین لاکھ سے زائد مقامی لوگ یہاں سے ہجرت پر مجبور ہو گئے ہیں۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ 12 اگست کو جرمنی ہی میں بی این ایم کے ممبران کا ایک بین الاقوامی کونسل دیوان ہوگا۔ جس میں دنیا بھر سے بی این ایم کے ممبران اور مبصرین شرکت کریں گے اور بلوچ مسلئے پر بحث مباحثہ سمیت آئندہ پالیسیوں پر نظرثانی اور نئی حکمت عملیوں پر غور کیا جائے گا۔ مرکزی ترجمان نے تمام تنظیموں، دانشوروں، کالم نگاروں، انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ برلن کانفرنس میں شرکت کریں۔