بلوچستان کے مختص شدہ سیٹوں میں رد و بدل اور ختم کرنے کی پالیسی قبول نہیں۔ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب

220

بلوچ اسٹوڈنٹ کونسل پنجاب کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان ایک عرصے سے بلوچستان کے لئے وقف نشستوں کی خاتمے کے گھناؤنے پالیسی پہ عمل پیرا ہے ۔ بارہا انتظامیہ کو اس حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کر چکے ہیں لیکن انتظامیہ کی غیر سنجیدگی اور عدم تعاون سے کوئی مفید نتیجہ نہ نکل سکا ۔

ترجمان نے کہا ہے کہ رفتہ رفتہ بلوچستان کے سیٹوں کو ختم کیا جا رہا ہے ، پچھلے سال بی ایس پانچویں سمسٹر کے نشستوں پر ڈاریکٹریٹ آف کالجز اینڈ ہائیر ایجوکیشن بلوچستان کیطرف سے منتخب شدہ کامیاب امیدواران کو یونیورسٹی نے داخلہ نہ دے کر انھیں تعلیم سے محروم رکھا ۔

یونیورسٹی کا بلوچستان کے طلبہ سے حقارت یہاں تک ختم نہیں ہوتا ، اس سال ایک بار پھر یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک نئے حربے کا استعمال کیا ہے جس کی رو سے بلوچستان کے کل نشستوں کو میل اور فیمیل سٹوڈنٹس میں نصف کرکے 50 % میل سٹوڈنٹس اور
50 % فیمیل سٹوڈنٹس کیلئے خاص کی ہیں ، اور واضح کیا ہے کہ وہ فیمیل کی خالی نشستوں پر میل سٹوڈنٹس کو داخلہ نہیں دے گی، یوں انتظامیہ ہمارے ریزرو سیٹس کے نصف کو فیمیل کوٹہ کے بہانے ختم کرنا چاہتا ہے کیونکہ فیمیل سٹوڈنٹس انتہائی کم تعداد میں یونیورسٹی کا رخ کرتی ہیں ، اس طرح 50 فیصد سیٹوں میں سے زیادہ تر سیٹ خالی رہ جانے کا قوی گمان ہے ، جس پر انتظامیہ میل سٹوڈنٹس کو داخلہ نہیں دے گا ۔ اس فارمولے کے تحت یونیورسٹی انتظامیہ بلوچستان کے سیٹوں کا ایک بڑا حصہ سٹوڈنٹس کو داخلہ دیئے بغیر ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ، جسے بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب کسی صورت میں بھی قبول نہیں کرے گی ۔

ترجمان نے واضح کیا کہ ہم اب تک یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ مکمل خوش گوار انداز میں معاملہ فہمی کی کوشش کرتے آرہے ہیں لیکن انتظامیہ کے جارہانہ رویے نے مایوس کر دیا ہے ۔ ترجمان نے یونیورسٹی انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے طلبہ کو مختلف حیلے بہانوں سے تنگ کرنے اور بلوچستان کے نشستوں کو ختم کرنے کی پالیسی کو بند کیا جائے ۔ بلوچستان کے مختص شدہ نشستوں میں رد و بدل اور ان میں کمی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرینگے ۔ ترجمان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نشستوں کے حالیہ تقسیم اور پانچویں سمسٹر کے سیٹوں کے خاتمے کی پالیسی کو سختی سے رد کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کیا ہے کہ وہ اپنا حق چھیننے کی کسی کو کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دیں گے اگر انتظامیہ نے ہمارے مطالبات پر کان نہ دھرے تو سخت رد عمل کا مظاہرہ کرینگے ، ان کا کہنا تھا کہ خاموشی محرومی پر منتج ہوتی ہے لہذا اب خاموش نہیں ہونگے ہر سطح پر اپنی پرامن جدوجہد سے اپنا بنیادی حق تعلیم لے کر رہیں گے ۔