جرمنی میں پراسیکیوٹرز نے جمعرات کے روز غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کے شُبے میں دو شامی شہریوں کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔ان میں داعش میں شمولیت اختیار کرنے والے ایک گروپ کا مبیّنہ رہ نما بھی شامل ہے۔
وفاقی استغاثہ نے ایک بیان میں کہا کہ عامر اے اور باسیل او کو بدھ کے روز کیل اور میونخ میں حراست میں لیا گیا تھا اور وہ مقدمے کی سماعت سے قبل زیرحراست ہیں۔
عامر اے پر الزام ہے کہ اس نے سنہ2013 میں شام کے مشرقی صوبہ دیرالزور میں ’’لواء جند الرحمٰن‘‘ کی بنیاد رکھی تھی۔اس گروپ کے جنگجو ’’بار بار‘‘ شامی فوج کے خلاف معاندانہ کارروائیوں میں مصروف رہے تھے۔
جون 2013 میں ، عامر اے کے جنگجوؤں نے مشرقی گاؤں حطلہ پر دیگر انتہا پسند گروہوں کے ساتھ مل کر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 60 شیعہ باشندے ہلاک ہوگئے تھے۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں زندہ بچ جانے والوں کو جان بوجھ کر موت کا خوف پیدا کرکے اور آتش زنی اور لوٹ مار کے ذریعے فرار ہونے پر مجبور کیا گیا۔
عامر اے پر الزام ہے کہ اس نے لوگوں کی’’جبری نقل مکانی کے ذریعے جنگی جُرم کا ارتکاب کیا تھا۔اس کا مطلب حطلہ میں تمام شیعہ موجودگی کا خاتمہ تھا۔
استغاثہ کے مطابق 2014 میں عامر اے نے سخت گیر جنگجو گروپ داعش میں شمولیت اختیار کی اور اپنے جنگجوؤں اور مالی وسائل کو داعش کے ماتحت کر دیا تھا۔
دوسرے گرفتار شامی باسیل او پر الزام ہے کہ وہ 2013-2014 میں عامر اے کی تنظیم میں’’ایک اہم فوجی عہدے‘‘پر فائز تھا۔یہ مشتبہ شخص شامی فوجیوں کے خلاف لڑنے والے لڑاکا یونٹوں کی کمان کرتا تھا، خاص طور پراس نے دیرالزور کے فوجی ہوائی اڈے پر شامی فوج کے خلاف کارروائی میں حصہ لیا تھا۔
جرمنی نے اپنے ملک میں ہونے والے جرائم کے الزام میں متعدد شامیوں کوگرفتار کیا ہے۔سب سے زیادہ ہائی پروفائل مقدمات میں سے ایک شام کے ایک سابق کرنل کا کیس تھا جسے جنوری 2022 میں دمشق میں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم پایا گیا تھا۔